لکھنؤ: آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور دار العلوم ندوۃ العلما کے ناظم اعلیٰ مولانا سید رابع حسنی ندوی کے انتقال کے ساتھ ہی ایک ایسے اہم اور زریں عہد کا خاتمہ ہوگیا جس کا کوئی دوسرا نعم البدل نہیں۔ مولانا کے انتقال کی خبر کے ساتھ ہی پورے ملک اور دنیا کے مذہبی، علمی ادبی اور تدریسی حلقوں میں رنج و الم کی لہر دوڑ گئی۔ یوں تو ادھر کئی دنوں سے یہ خبر گردش کر رہی تھی حضرت مولانا محترم محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم کی طبیعت نا ساز چل رہی ہے اور وہ پچھلے ہفتے اپنے آبائی وطن رائے بریلی سے لکھنؤ بغرض علاج ڈاکٹروں کی نگرانی میں لائے گئے تھے اور رہ رہ کر کچھ افاقہ ہو رہا تھا مگر قدرت خداوندی کو کچھ اور ہی منظور تھا اور آج بروز جمعرات مؤرخہ 13 اپریل 2023 بمطابق 21 رمضان المبارک 1444ھ کو لکھنؤ کے ایک اسپتال میں شام چار بجے سے قبل اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔إنا لله و إنا إليه راجعون. مولانا کے انتقال کے ساتھ ہی علماء دانشوروں اور سماج کے مختلف حلقوں کے عمائدین و قائدین کی جانب سے تعزیت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہوگیا۔
انٹیگرل یونیورسٹی کے بانی و چانسلر پروفیسر سید وسیم اختر کے بقول ایسی شخصیات سیکڑوں ، ہزاروں سالوں میں پیدا ہوتی ہیں ، مولانا کے سینے میں ایک دردمند دل تھا وہ قومی یکجہتی کے علمبردار اور صحیح معنوں میں مذہبِ اسلام کے ترجمان تھے ، ان کی رحلت ملت اسلامیہ کا ایساعظیم خسارہ ہے۔جس کی تلافی ممکن نہیں، جو خلا ان کی رحلت سے پیدا ہوا ہےوہ کبھی پُر نہ ہوسکے گا ،مولانا گزشتہ ۲۱ ، اکیس برس سے مسلسل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور کئی مذہبی تنظیموں کی سرپرستی و قیادت فرما رہے تھے۔ انہوں نے طویل علالت کے بعد ۹۴ برس کی عمر میں آخری سانس لی محمد رابع حسنی ندوی اترپردیش کے بریلی میں سال 1929ء میں پیدا ہوئےتھے ، مولانا ، عربی اور اردو زبانوں میں تقریباً 30 کتابوں کے مصنف تھے۔
صدمےمیں عتیق احمد، بیٹے اسد کی میت کو مٹی دینے کی درخواست کی، پوچھا۔کہاں دفنایا جائے گابیٹےاسد کی موت کی خبر سنتے ہی پھوٹ۔پھوٹ کر رو پڑا عتیق احمد، انکاؤنٹر کے بعد کی پہلی تصویر
نیز مولانا رابع حسنی ندوی عالمی رابطہ ادب اسلامی ریاض (سعودی عرب) کے نائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے رکن اساسی بھی تھے صرف اتنا ہی نہیں اس کے علاوہ مجلس تحقیقات و نشریات اسلام، لکھنؤ، دینی تعلیمی کونسل، اترپردیش اور دار عرفات، رائے بریلی کے صدر نیز دار المصنفین، اعظم گڑھ کے رکن، آکسفرڈ یونیورسٹی کے آکسفرڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز کے ٹرسٹی، تحریک پیام انسانیت اور اسلامی فقہ اکیڈمی، انڈیا کے سرپرستوں میں بھی شامل تھے، مرحوم حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی کی نماز جنازہ آج شب دس بجے دار العلوم ندوۃ العلوم لکھنئو میں پڑھائی جائے گی۔ جبکہ تدفین کل صبح ( بروز جمعہ ) صبح آٹھ بجے تکیہ۔ رائے بریلی کے آبائی قبرستان میں کی جائے گی۔ امید کی جارہی ہے کہ پورے ملک کی مختلف ریاستوں سے ہزاروں لوگ مولانا کے آخری سفر میں شریک ہوکر انہیں نم آنکھوں سے سپردِ لحد کریں گے۔
ستارے ٹوٹتے رہتے ہیں روز و شب لیکن غضب تویہ ہےکہ آج آفتاب ٹوٹا ہے۔ سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔