اپنا ضلع منتخب کریں۔

    MCD Elections 2022: ان پانچ وجوہات نے اے اے پی کی طرف موڑ دیا مینڈیٹ، عوام کو کیجریوال سے اس لئے پیدا ہوئی امید

    MCD Elections 2022: ان پانچ وجوہات نے اے اے پی کی طرف موڑ دیا مینڈیٹ، عوام کو کیجریوال سے اس لئے پیدا ہوئی امید (Photo-ANI)

    MCD Elections 2022: ان پانچ وجوہات نے اے اے پی کی طرف موڑ دیا مینڈیٹ، عوام کو کیجریوال سے اس لئے پیدا ہوئی امید (Photo-ANI)

    MCD Elections 2022: دہلی میونسپل کارپوریشن الیکشن میں عام آدمی پارٹی نے دھماکہ کردیا ہے ۔ وزیراعلی کیجریوال کی قیادت میں پارٹی نے 250 وارڈوں میں سے ابھی تک 133 وارڈ جیت لئے ہیں ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | New Delhi
    • Share this:
      نئی دہلی : دہلی میونسپل کارپوریشن الیکشن میں عام آدمی پارٹی نے دھماکہ کردیا ہے ۔ وزیراعلی کیجریوال کی قیادت میں پارٹی نے 250 وارڈوں میں سے ابھی تک 133 وارڈ جیت لئے ہیں ۔ بدھ کو آئے اس الیکشن کے نتائج نے بی جے پی کے پچھلے 15 سال کے راج کو ختم کردیا ۔ بی جے پی کو اس الیکشن میں 101 سیٹیں ملی ہیں ۔ ایم سی ڈی کی حد بندی کے بعد یہ پہلا الیکشن تھا ۔ الیکشن کے بعد ایگزٹ پولز نے بتا دیا تھا کہ اے اے پی کلین سویپ کرے گی اور بی جے پی دوسری بڑی پارٹی ہوگی ۔ ایگزٹ پولز میں بتایا گیا تھا کہ کانگریس کے ہاتھ کچھ خاص نہیں لگے گا ۔

      وہ پانچ وجوہات ، جنہوں نے عوامی مینڈیٹ کو اے اے پی کی طرف موڑ دیا

      کیجریول کی 'آپ کا ودھایک، آپ کا پارشد' مہم

      دہلی کے وزیر اعلی کیجریوال نے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے ساتھ 'آپ کا ودھایک، آپ کا پارشد' نعرہ دیا ۔ اس نعرے نے جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والوں کے علاوہ متوسط طبقہ اور لو مڈل کلاس کے لوگوں میں ایک امید پیدا کردی ۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ اس نعرے سے لوگوں میں بہترین سہولت کو لے کر امید پیدا ہوئی ۔

      اے اے پی سے جڑے کانگریس کے ووٹرس

      سال 2017 کے الیکشن تک کانگریس کو اس کے روایتی مسلم اور جھگی میں رہنے والے ووٹروں کی حمایت حاصل تھی ، لیکن اس کے بعد یہ حمایت کم ہوتی گئی ۔ اس الیکشن میں بھی اے اے پی کانگریس کے کے ووٹروں پر اثر ڈالنے میں کامیاب رہی ۔ ایم سی ڈی کے الیکشن میں کانگریس کی تشہیری مہم کہیں نہیں دکھائی دی ۔ نہ ہی پارٹی کے بااثر لیڈروں نے اس الیکشن میں کوئی دلچسپی دکھائی ۔ اس سال مارچ میں ایم سی ڈی کے ضمنی الیکشن ہوئے تھے، جس میں سے پانچ سیٹیں اے اے پی ، ایک کانگریس جیتی تھی جبکہ بی جے پی کے ہاتھ ایک بھی سیٹ نہیں لگی تھی ۔

      دہلی بی جے پی میں قیادت کی کمی

      پچھلے مرتبہ ہوئے ایم سی ڈی الیکشن کے بعد ایسا لگنے لگا تھا کہ بی جے پی اپنے ریاستی صدر آدیش گپتا کو عہدہ سے ہٹا سکتی ہے، کیونکہ اس کی قیادت میں پارٹی نے مقامی سطح پر کسی الیکشن میں کمال نہیں دکھایا ۔ اس الیکشن میں ہار کے بعد بی جے پی ریاستی قیادت میں تبدیلی کرسکتی ہے ۔ دراصل پارٹی میں ایسا کوئی چہرہ نہیں جس کو بڑے سطح کے لیڈر کے طور پر دکھایا جاسکے اور قیادت سونپی جاسکے ۔ اس بات سے بھی اے اے پی کو کافی فائدہ ہوا ۔

      یہ بھی پڑھئے: نئے ایم پیز کو مزید موقع دیں، پی ایم مودی نے سرمائی اجلاس سے قبل پارٹیوں کو دیا مشورہ


      یہ بھی پڑھئے: پوری دہلی سے کیا کنارہ، مسلم اکثریتی شاہین باغ۔ذاکر نگر نے دیا کانگریس کو سہارا


      کچرے کا پہاڑ بنا انتخابی ایشو

      اے اے پی نے ایم سی ڈی الیکشن میں کچرے کے پہاڑ کو بڑا ایشو بنایا ۔ اس نے لوگوں کے درمیان جارحانہ طور پر یہ پیغام پھیلانا شروع کردیا کہ بی جے پی دہلی سے کچرے کو صاف کرنے میں ناکام ہوئی ۔ دراصل غازی پور، بھالسوا اور اوکھلا میں زبردست بڑے کچرے کے ڈھیر ہیں ۔ اس کے علاوہ دہلی کی گلیوں میں پھیلا ہوا کچرا، سڑکوں پر پھیلا ہوا کچرا، کچرے کے ڈھیر طویل عرصہ سے یہاں کے لوگوں کے سر درد بنے ہوئے ہیں ۔

      اے اے پی نے کھڑا کیا اپنا کیڈر

      سال 2017 کے ایم سی ڈی الیکشن میں بی جے پی کو اقتدار ملا جبکہ اے اے پی نئی پارٹی ہونے کی وجہ سے کچھ خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی ۔ اے اے پی کا مقامی سطح پر پھیلاو اس لئے نہیں دکھا، کیونکہ دہلی کے عوام سرکار کو فی الحال جانچ رہے تھے ۔ بتادیں کہ سال 2017 میں بھی عوام بی جے پی کے خلاف تھی، اس وقت بی جے پی نے نئی حکمت عملی بنائی ۔ بی جے پی نے پرانے چہروں کو چھور کر نئے امیدواروں کو جگہ دیا، لیکن اس مرتبہ اے اے پی نے لوئر مڈل کلاس اور مڈل کلاس تک اپنی رسائی مضبوط بنائی ۔ اپنا کیڈر کھڑا کیا ، جس کی وجہ سے عوامی مینڈیٹ اے اے پی کے ساتھ چلا گیا ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: