گیانواپی کے 100 میٹر کے دائرے میں نمازیوں کے لیے رکھوائے گئے موبائل ٹوائلٹس

گیانواپی کے 100 میٹر کے دائرے میں نمازیوں کے لیے رکھوائے گئے موبائل ٹوائلٹس

گیانواپی کے 100 میٹر کے دائرے میں نمازیوں کے لیے رکھوائے گئے موبائل ٹوائلٹس

جمعرات کو، ضلع انتظامیہ نے اتفاق رائے سے، گیانواپی کے 100 میٹر کے دائرے میں نمازیوں کے لیے موبائل ٹوائلٹ لگائے ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Varanasi, India
  • Share this:
    جمعۃ الوداع کے لیے آنے والے نمازیوں کے لیے وارانسی ضلع انتطامیہ نے جمعرات کو گیانواپی احاطے کے 100 میٹر دائرے میں موبائل ٹوائلٹس رکھوادئیے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ضلع انتظامیہ نے دونوں فریقین سے بات چیت کر کے رپورٹ تیار کی ہے۔ یہ رپورٹ جمعہ کو سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔

    مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ رمضان کے پیش نظر گیانواپی میں وضو اور بیت الخلاء کا انتظام کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ ایس راجلنگم کو اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہوئے مسئلہ کو حل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ضلع انتظامیہ نے منگل کو پہلے مسلم فریق اور بدھ کو ہندو فریق کے ساتھ میٹنگ کر کے اس مسئلہ کے حل کی کوشش کی تھی۔ انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں طئے ہوا تھا کہ پرانے باتھ روم کو توڑ کر ٹوائلٹ بنا دیا جائے اور اس کے اوپر ٹانکی رکھ کر وضو کا انتطام کردیا جائے۔ اس کی ہندو فریق نے مخالفت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی تشکیل، بی جے پی لیڈر ڈاکٹر صنوبر پٹیل بنائے گئے نئے چیئرمین

    بدھ کو ہندو تنظیم کے عہدیداروں نے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں مظاہرہ بھی کیا تھا۔ گیانواپی کے ماں شرنگار گوری کیس میں چار خواتین مدعیان نے بھی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور مستقل بیت الخلاء کی تعمیر کے فیصلے کی مخالفت کی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ وضو کی جگہ کو گیانواپی کیمپس سے باہر نکالا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    مدھیہ پردیش: ادھونک مدرسہ کلیان سنگھ نے غیر قانونی مدارس اور مدرسہ نصاب کی جانچ کے فیصلہ کا کیا خیر مقدم

    جمعرات کو، ضلع انتظامیہ نے اتفاق رائے سے، گیانواپی کے 100 میٹر کے دائرے میں نمازیوں کے لیے موبائل ٹوائلٹ لگائے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ ایس راجلنگم نے کہا کہ اتفاق رائے سے نمازیوں کے لیے موبائل بیت الخلاء اور وضو کا انتظام کیا گیا ہے۔ کیس کی مکمل رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: