اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ملائم سنگھ یادو کا انتقال، 82 سال کی عمر میں گروگرام کے میدانتا اسپتال میں لی آخری سانس

    ملائم سنگھ یادو نے 82 سال کی عمر میں دنیا کو کہا الوداع!

    ملائم سنگھ یادو نے 82 سال کی عمر میں دنیا کو کہا الوداع!

    Mulayam Singh Yadav Death: سماجوادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادود کا انتقال ہوگیا ہے۔ وہ طبیعت خراب ہونے کے بعد گزشتہ کچھ دنوں سے گروگرام کے میدانتا اسپتال میں بھرتی تھے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Lucknow, India
    • Share this:
      گروگرام: سماجوادی پارٹی کے بانی اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادود کا 82 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ اننہیں طبیعت خراب ہونے کے بعد گزشتہ کچھ دنوں سے گروگرام کے میدانتا اسپتال میں بھرتی تھے۔ یہیں پر انہوں نے آخری سانسیں لیں۔ اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور ملائم سنگھ یادو کے بیٹے اکھلیش یادو نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔

      اکھلیش یادو نے لکھا ’میرے عزت مآب والد اور سب کے نیتا جی نہیں رہے‘۔ ملائم سنگھ یادو کو 22 اگست کو سانس لینے میں تکلیف اور لو بلڈ پریشر کی شکایت کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کی طبیعت میں سدھار نہیں ہو رہا تھا اور یکم اکتوبر کی رات کو آئی سی یو میں شفٹ کیا گیا تھا، جہاں ایک ڈاکٹروں کا پینل ان کا علاج کر رہا تھا۔ ملائم سنگھ کے جسد خاکی کو آخری دیدار کے لئے سیفئی لے جایا جائے گا۔



      ملائم سنگھ یادو کی پیدائش 22 نومبر 1939 کو اٹاوہ ضلع کے سیفئی گاوں میں مورتی دیوی اور سگھر سنگھ یادو کے کسان فیملی میں ہوئی۔ وہ اپنے پانچ بھائی بہنوں میں رتن سنگھ یادو سے چھوٹے اور ابھے رام سنگھ یادو، شیو پال یادو، راجپال سنگھ اور کملا دیوی سے بڑے تھے۔ پروفیسر رام گوپال یادو ان کے چچا زاد بھائی ہیں۔ والد سگھر سنگھ انہیں پہلوان بنانا چاہتے تھے۔

      سیاست میں آنے سے پہلے ملائم سنگھ یادو کو آگرہ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں پوسٹ گریجویشن (ایم اے) اور بی ٹی کرنے کے بعد انٹر کالج میں ترجمان مقرر کیا گیا تھا۔ فعال سیاست میں آنے کے بعد ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔ وہ 1985-1982 تک قانون ساز کونسل کے رکن رہے۔ لوہیا آندولن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے ملائم سنگھ یادو نے چار اکتوبر 1992 میں سماجوادی پارٹی کا قیام کیا۔ انہیں سیاسی اکھاڑے کا بہترین پہلوان کہا جاتا تھا۔ وہ جب تک سرگرم سیاست میں رہے، اپنے مخالفین کو چت کرنے کے ماہر رہے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے اترپردیش کے وزیراعلیٰ کے طور پر انہوں نے 3 بار کمان سنبھالی۔ وہ ملک کے وزیر دفاع بھی رہے۔ اترپردیش اسمبلی کے وہ 8 بار رکن رہے۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: