کورونا قہر میں سرپرستوں سے محروم ہوئے بچوں کے لئے تعلیم کا خرچ اٹھائے گی مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر سوسائٹی

کورونا قہر میں مالی مشکلات اور اپنے سرپرستوں سے محروم ہوئے طلبا کی مشکلات کو دور کرنے اور ان کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے کے لئے مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سوسائٹی نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔

کورونا قہر میں مالی مشکلات اور اپنے سرپرستوں سے محروم ہوئے طلبا کی مشکلات کو دور کرنے اور ان کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے کے لئے مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سوسائٹی نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔

کورونا قہر میں مالی مشکلات اور اپنے سرپرستوں سے محروم ہوئے طلبا کی مشکلات کو دور کرنے اور ان کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے کے لئے مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سوسائٹی نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔

  • Share this:
بھوپال: ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ مدھیہ پردیش میں کورونا کا زور بھلے ہی کم ہوگیا ہو، لیکن کورونا قہر میں مالی مشکلات اور اپنے سرپرستوں سے محروم ہوئے طلبا کی مشکلات کو دور کرنے اور ان کے تعلیمی سلسلہ کو جاری رکھنے کے لئے مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سوسائٹی نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ سوسائٹی نے نیا تعلیمی سال شروع ہوتے ہی جب راجدھانی بھوپال میں مالی مشکلات اور کورونا قہر میں سرپرستوں سے محروم طلبا کی تعلیمی ضرورت کو سامنے رکھ کر سروے کیا تو اس کے سامنے طلبا کی ایک بڑی جماعت سامنے آئی جو پڑھنا تو چاہتے ہیں، لیکن مالی مشکلات ان کی راہ کی بڑی رکاوٹ ہیں۔ مالی مشکلات کے سبب ان کی تعلیم کا سلسلہ نہ صرف منقطع ہو رہا تھا بلکہ ان کے خواب بھی ادھورے ہو رہے تھے۔

مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سو سائٹی نے ایسے طلبا کے تعلیمی خواب کو پورا کرنے اور ان میں زندگی کا نیا رنگ بھرنے کے لئے ماہرین تعلیم کے ذریعہ پہلے ان کی کاؤنسلنگ کی پھر انہیں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کے لئے چیک بھی تقسیم کیا۔

ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر عارف جنید کہتے ہیں کہ انسانی زندگی اور تعلیمی زندگی کے قافلے کو زندہ رکھنے کے لئے یہ ایک سنگ میل ہے۔ میں مسلم ایجوکیشن سو سائٹی، اس کے ذمہ داران اور ڈاکٹر ظفر حسن کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ایسے بچوں کی تعلیم کے سلسلہ کو جاری رکھنے کے لئے قدم اٹھایا اور خود انہوں نے اپنی پوری زندگی بچوں کی تعلیم کے لئے وقف کردی ہے۔ یہ خود کو بچوں میں تعلیمی شعور بیدار کرنے کے لئے فنا ہو رہے ہیں اور امت اسلامیہ کے نونہال زندہ ہو رہے ہیں۔ ان شا اللہ ایک دن ایسا آئے گا جب تعلیم کے میدان میں اپنی بیداری کا شرح بہت ہائی ہوگی اگر ایسے مخلصین تعلیمی کارواں سے جڑتے جائیں تو منزل ہمارے بچوں سے کوئی دور نہیں ہے۔
وہیں ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر محمد متین نے کیریئرکونسلنگ پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا قہر اور اس کے بعد جہاں ہر شخص اپنی نفس سے آگے سوچ نہیں رہا ہے وہاں پر ایسے لوگ ملک اور قوم کے اندر موجود ہیں جو اپنے عیش و آرام کو قوم کے بچوں کے لئے وقف کرکے قوم کے بچوں کی تعلیم اور ان کے ادھورے حواب میں زندگی کے رنگ بھر رہے ہیں۔ ایسے بچے جنہوں نے کورونا قہر میں گھر کی مالی مشکلات اور پھر سرپرستوں سے محرومی کے سبب تعلیمی سلسلہ منقطع کردیا تھا نہ صرف ان کی نشاندہی کی بلکہ انہیں پھر سے تعلیم کے حصول کے لئے بیدار کیا ہے۔ ایسے بچوں کو گائڈنس اور سپورٹ کی بہت ضرورت ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ مسلم ایجوکیشن سو سائٹی نے جس طرح سے تعلیم کو سے متعلق قدم اٹھایا ہے، یقیناً یہ بچے آگے چل کر تعلیم کے ذریعہ اپنی منزل ضرور حاصل کریں گے۔
مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سوسائٹی کے سکریٹری ڈاکٹر ظفر حسن سے جب نیوز ایٹین اردو نے اس تعلق سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آج اڑتالیس بچوں کو ان کی فیس کے لئے چیک تقسیم کئے گئے ہیں تاکہ یہ بچے اپنے ادھورے خواب کو پورا کر سکیں۔ اس وقت بچوں کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ نئی کلاس میں انہیں داخلہ لینا ہے، مگریہاں ایسے بہت سے بچے ہیں جو کورونا قہر اور مالی مشکلات کے سبب پچھلے سال کی ہی فیس جمع نہیں کر سکے ہیں۔ تو ہم نے کوشش ہے کہ ایسے بچوں کی فیس جمع کی جائے اور ان کا تعلیمی سلسلہ جاری ہو سکے اور اسی کے ساتھ ہم نے انہیں چیک تقسیم کرنے کے ساتھ ان کی کیریئرکونسلنگ بھی کی ہے۔ کونسلنگ اس لئے بھی ضروری ہے کہ جس ذہنی تکالیف سے وہ اور ان کے والدین گزر رہے ہیں اس سے انہیں باہر نکالنا بہت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں۔

مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھڑ ہوں گے NDA کے نائب صدر عہدہ کے امیدوار، بی جے پی نے کیا اعلان
اسکالرشپ حاصل کرنے والے طالب علم نجیب کہتے ہیں کہ کورونا قہر میں والدکی نوکری چلی گئی اور گھر ایک نئی مشکلات سے دوچار ہوگیا، جس گھر میں کھانے کے لئے ٹھیک سے کچھ نہ ہو ایسے میں تعلیم کی باتیں کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے۔ مگر خدا کا شکرہے کہ مسلم ایجوکیشن اینڈ کیریئر پروموشن سو سائٹی نے ہمیں ادھورے خواب پورا کرنے کے لئے نہ صرف حوصلہ دیا بلکہ چیک بھی دیا ہے۔ ان شااللہ اب ہم اپنے ادھورے خواب پورے کر سکیں گے۔

وہیں علیشا صدیقی کہتی ہیں کہ یہاں آنے کے بعد علم کی اہمیت و افادیت کے بارے میں معلوم ہوا۔ ہم لوگ اپنی تعلیم کو کیسے جاری رکھیں اور اپنا زیادہ سے زیادہ وقت تعلیم پرکیسے فوکس کریں، مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کیسے کریں یہ سب کچھ ماہرین تعلیم سے سیکھنے کو ملا اور پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے چیک بھی دیئے گئے۔ ہمیں تو اندھیرے میں ایک نئی زندگی مل گئی ہے۔
Published by:Nisar Ahmad
First published: