Muslim Marriage: بالغ ہوجانے کے بعد اپنی مرضی سے شادی کرسکتی ہے مسلم لڑکی : پنجاب ۔ ہریانہ ہائی کورٹ
پنجاب - ہریانہ ہائی کورٹ (Punjab and Haryana High Court) نے مسلم خواتین کی شادی کو لے کر بڑا فیصلہ سنایا ہے ۔ ہائی کورٹ نے ایک 17 سالہ مسلم لڑکی ( Muslim Girl Marriage) کی درخواست کو صحیح قرار دیتے ہوئے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ۔
پنجاب - ہریانہ ہائی کورٹ (Punjab and Haryana High Court) نے مسلم خواتین کی شادی کو لے کر بڑا فیصلہ سنایا ہے ۔ ہائی کورٹ نے ایک 17 سالہ مسلم لڑکی ( Muslim Girl Marriage) کی درخواست کو صحیح قرار دیتے ہوئے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ۔
چنڈی گڑھ : پنجاب - ہریانہ ہائی کورٹ (Punjab and Haryana High Court) نے مسلم خواتین کی شادی کو لے کر بڑا فیصلہ سنایا ہے ۔ ہائی کورٹ نے ایک 17 سالہ مسلم لڑکی ( Muslim Girl Marriage) کی درخواست کو صحیح قرار دیتے ہوئے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ دراصل اس نے اپنے گھر والوں اور رشتہ داروں کی مرضی کے خلاف ایک ہندو لڑکے سے شادی کی ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ نوجوان مسلم لڑکیاں اپنی پسند کے کسی بھی شخص سے شادی کرنے کے لئے آزاد ہیں اور اگر جوڑا برابری کا ہے تو خاندان کے افراد کو مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے ۔
انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جج جسٹس ہرنریش سنگھ گل نے کہا کہ قانون واضح ہے کہ مسلم لڑکی کی شادی مسلم پرسنل لاء کے ذریعے ہوتی ہے۔ سر دنشاہ فردنجی ملا کی کتاب 'پرنشپل آف محمڈن لاء ' کے آرٹیکل 195 کے مطابق عرضی گزار نمبر 1 (لڑکی) 17 سال کی ہونے کی وجہ سے اپنی پسند کے شخص سے شادی کرنے کی مجاز ہے ۔ عرضی گزار نمبر 2 (لڑکی کا ساتھی) کی عمر تقریباً 33 سال بتائی جارہی ہے ۔ ایسے میں عرضی گزار نمبر 1 مسلم پرسنل لا کے مطابق شادی کرنے کے قابل عمر کی ہے ۔ جسٹس گل نے کہا کہ عدالت اس حقیقت سے اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتی کہ عرضی گزاروں کے خدشات کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ صرف اس لئے کہ عرضی گزاروں نے اپنے خاندان کے افراد کی مرضی کے خلاف شادی کرلی ہے، انہیں آئین میں کے بنیاد حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
وہیں عرضی گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک مسلم لڑکا یا مسلم لڑکی جو بلوغت کو پہنچ جاتی ہے ، اسے اپنی پسند کے کسی بھی شخص سے شادی کرنے کی آزادی ہے اور اس کے خاندان کے افراد کو مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے ۔ وکیل نے بتایا کہ ایک اندازہ کے مطابق ایک شخص 15 سال کی عمر میں بالغ ہوجاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سر دنشاہ فردنجی ملا کی کتاب 'پرنسپلز آف محمدن لا' کے آرٹیکل 195 میں شادی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ صحت مند دماغ کا ہر ایک مسلمان جو بالغ ہے ، شادی کر سکتا ہے ۔
قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔