اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بنگلورو: علمائے کرام کے آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے، متاثرین کے گھروں کو پہنچ کر علماء نے حالات کا جائزہ لیا

    کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے تحت علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے نمائندوں نے حال ہی میں ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں موجود  متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا۔ اس کے چند دنوں بعد معروف عالم دین مولانا سید محمد تنویر پیراں ہاشمی کی سرپرستی میں جماعت اہل سنت، کرناٹک کے وفد نے  متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔

    کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے تحت علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے نمائندوں نے حال ہی میں ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں موجود متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا۔ اس کے چند دنوں بعد معروف عالم دین مولانا سید محمد تنویر پیراں ہاشمی کی سرپرستی میں جماعت اہل سنت، کرناٹک کے وفد نے متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔

    کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے تحت علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے نمائندوں نے حال ہی میں ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں موجود متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا۔ اس کے چند دنوں بعد معروف عالم دین مولانا سید محمد تنویر پیراں ہاشمی کی سرپرستی میں جماعت اہل سنت، کرناٹک کے وفد نے متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔

    • Share this:
    بنگلورو: 11 اگست کی رات پیش آئے تشدد کے واقعہ نے ریاست کے مسلم سماج کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ تشدد پر قابو پانے کیلئے کی گئی  پولیس فائرنگ میں 4 نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔ ان چاروں نوجوانوں کا تعلق غریب اور مزدور طبقے سے ہے۔ ریاستی حکومت ایک جانب پولیس فائرنگ کی ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ جانچ کروا رہی ہے تو دوسری طرف مسلم تنظیمیں متاثرین کے گھروں کو پہنچ کر دلاسہ دے رہی ہیں۔ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے تحت علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے نمائندوں نے حال ہی میں ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں موجود  متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا۔ اس کے چند دنوں بعد معروف عالم دین مولانا سید محمد تنویر پیراں ہاشمی کی سرپرستی میں جماعت اہل سنت، کرناٹک کے وفد نے  متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔
    پولیس کی گولی باری میں ہلاک نوجوانوں کے ماں باپ، بھائی بہنوں کو روتا، بلکتا، سسکتا ہوا دیکھ کر علمائے کرام کی آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے۔ مرحومین کے رشتہ داروں نے اشک بار آنکھوں سے کہا کہ ان کے بیٹے بے قصور تھے، کام سے لوٹ رہے تھے کہ پولیس کی فائرنگ کی زد میں آگئے۔ واضح رہے کہ پولیس فائرنگ میں یاسین پاشاہ، واجد خان، شیخ صدیق، سید ندیم نامی نوجوانوں کی موت رونما ہوئی۔ ان تمام نوجوانوں کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان تھی۔ متاثرین کےگھروں کو پہنچ کر علمائے کرام نے جب رشتہ داروں سے بات چیت کی تو انہوں نے درد بھرے لہجے کے ساتھ 11 اگست کی رات کو کیا ہوا، کب گولیاں چلیں، کیسے انہیں اپنے بچوں کے ہلاک ہونے کی خبر ملی، خوف و دہشت کے ماحول میں وہ رات کیسی گزری، ان تمام باتوں کو علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے نمائندوں کے سامنے پیش کیا۔

    کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے تحت علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے نمائندوں نے حال ہی میں ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں موجود متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا۔
    کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے تحت علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے نمائندوں نے حال ہی میں ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں موجود متاثرین کے گھروں کا دورہ کیا۔


    پولیس فائرنگ میں ہلاک یاسین پاشاہ کی والدہ نے کہا کہ ان کا بیٹا گوشت کی دکان میں کام کرتا تھا۔ ایک اور نوجوان شیخ صدیق آٹو ڈرائیور تھا، فائرنگ میں ہلاک ہونے والا واجد خان بھی ایک دکان کا ملازم تھا۔ فائرنگ میں زخمی ہوکر تین دنوں کے بعد اسپتال میں دم توڑنے والا سید ندیم ویلڈنگ کے کام سے وابستہ تھا۔ اس طرح پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے چاروں نوجوانوں کا تعلق غریب اور  مزدور طبقہ سے ہے۔ کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے وفد میں شامل جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی ہند، اہل حدیث جماعت اور چند دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے مہلوکین کے رشتہ داروں کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ پوری ملت آپ کے دکھ اور درد میں شامل ہے۔ محاذ کے ارکان نے مہلوکین کے رشتہ داروں کو بھروسہ دیا کہ وہ ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔

    جماعت اسلامی ہند کے امیر حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے کہا کہ اہانت رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور اس کے بعد ہوئے تشدد کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنا، ایم ایل اے کے گھرکو آگ لگانا، تشدد کے یہ تمام واقعات افسوسناک ہیں۔ سٹی جامع مسجد کے خطیب و امام مولانا مقصود عمران رشادی نے کہا کہ علمائے کرام متاثرین کے گھروں کےحالات کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔ تمام علمائے کرام کو حالات دیکھ کر بےحد تکلیف ہوئی ہے۔ مولانا اعجاز احمد ندوی نے کہا کہ مہلوکین کو شہادت کا مقام حاصل ہوگا۔ جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ مولانا زین العابدین نے کہا کہ اس معاملے میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ حکومت بےقصوروں کو فوری طور پر رہا کرے۔

     جماعت اسلامی ہند کے امیر حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے کہا کہ اہانت رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور اس کے بعد ہوئے تشدد کے واقعات قابل مذمت ہیں۔

    جماعت اسلامی ہند کے امیر حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے کہا کہ اہانت رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور اس کے بعد ہوئے تشدد کے واقعات قابل مذمت ہیں۔


    کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے کنوینر مسعود عبدالقادر نے کہا کہ تمام مہلوکین کا تعلق کمزور طبقہ سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دکھ اور درد میں پوری ملت شامل ہے۔ مسعود عبدالقادر نے کہا کہ قصور واروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے، لیکن بے قصوروں کو ہراساں نہ کیا جائے۔ اس دورے کے بعد جمعیۃ علماء ہند (مولانا ارشد مدنی گروپ) نے متاثرین کیلئے معاوضہ کا اعلان کیا ہے۔ جمعیۃ علماء ارشد مدنی گروپ کے ریاستی صدر مولانا عبدالرحیم رشیدی نے کہا کہ پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوئے 4 نوجوانوں کے رشتہ داروں کو ایک سال تک کیلئے ماہانہ پانچ پانچ ہزار روپئے کی مالی مدد دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایک مہلوک نوجوان کی بہن کی شادی کیلئے 50 ہزار روپئے اضافی مدد فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب ریاست کرناٹک کے معروف عالم دین مولانا سید محمد تنویر پیراں ہاشمی کی قیادت میں جماعت اہل سنت کرناٹک کے وفد نے متاثرین کے گھروں کا دورہ کرنے اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا سید تنویر پیراں ہاشمی نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں توہین آمیز پوسٹ کی جماعت اہل سنت سخت مذمت کرتی ہے۔ ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ  آئندہ کسی بھی مذہب کے پیشوا کی توہین کرنے والے عناصر کو سخت سے سخت سزا کا مستحق بنایا جائے۔جماعت اہل سنت کے جنرل سکریٹری مفتی محمد علی قاضی نے کہا کہ کسی بھی صورت میں نوجوانوں قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ امن اور اتحاد کے ساتھ زندگی گزر بسر کریں۔ جماعت کے رکن عثمان شریف نے کہا کہ مہلوکین کے رشتہ دار اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں۔ ملت ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ اس موقع پر جماعت اہل سنت کرناٹک نے پولیس فائرنگ میں ہلاک ہوئے 4 نوجوانوں کے رشتہ داروں سے ملاقات کرنے کے بعد متاثرہ فی خاندان کو 50 ہزار روپئے کی مالی مدد بطور چیک فراہم کی۔ مولانا محمد تنویر پیراں ہاشمی نے کہا کہ متاثرین کے گھروں میں اگر کوئی تعلیم حاصل کررہا ہے تو جماعت اہل سنت اس کیلئے بھی مدد فراہم کرے گی۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: