منی پور میں چار سے زیادہ بچوں والے خاندانوں کو کوئی سرکاری فائدہ نہیں، کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا فیصلہ
منی پور میں چار سے زیادہ بچوں والے خاندانوں کو کوئی سرکاری فائدہ نہیں، کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا فیصلہ (علامتی تصویر)
قرارداد میں جوائیکیسن نے ریاست میں آبادی کے پیٹرن کو تبدیل کرنے کی بات کی تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے ایوان کو بتایا کہ منی پور کے پہاڑی اضلاع میں 1971-2001 کے دوران آبادی میں 153.3 فیصد اضافہ ہوا۔
منی پور حکومت نے سرکاری نوکری یا مختلف سرکاری اسکیمات کا فائدہ اٹھانے کے لئ ے ایک خاندان میں بچوں کی تعداد چار تک محدود کردی ہے۔ وزیراطلاعات ایس رنجن نے جمعہ کو کہا ہے کہ کابینہ نے فیصلہ لیا ہے کہ چار سے زیادہ بچوں والے کسی شخص یا خاندان کو نوکریوں اور مختلف سرکاری اسکیمات سے باہر رکھا جائے گا۔
فیملی میں بچوں کی تعداد چار تک محدود منی پور کے وزیر اعلیٰ این۔ بیرن سنگھ نے کابینہ کی میٹنگ کی صدارت کی۔ ریاستی کابینہ کی اس اہم میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا اور ریاستی آبادی کمیشن کے قیام کو منظوری دی۔ رنجن نے کہا کہ ریاستی اسمبلی نے قبل ازیں منی پور میں آبادی کمیشن کے قیام کے لیے پرائیویٹ ممبر کی قرارداد منظور کی تھی۔ بی جے پی کے ایم ایل اے، کھمکچم جوائیکسن نے ریاست میں بیرونی لوگوں کی مبینہ دراندازی پر قرارداد پیش کی تھی۔
آبادی کا پیٹرن بدلنے کی بات قرارداد میں جوائیکیسن نے ریاست میں آبادی کے پیٹرن کو تبدیل کرنے کی بات کی تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے ایوان کو بتایا کہ منی پور کے پہاڑی اضلاع میں 1971-2001 کے دوران آبادی میں 153.3 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ 2001-2011 کے دوران 250 فیصد تک بڑھ گیا۔ ناگا، کوکی اور جومی اور دیگر قبائلی زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔ آسام حکومت نے بھی تقریباً ایک سال قبل ایک حکم جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دو سے زیادہ بچے والے کسی بھی فرد کو سرکاری ملازمت یا سرکاری اسکیموں کا فائدہ نہیں دیا جائے گا۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔