اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بغاوت کے الزامات کا سامنا کر رہے فرار طالب علموں میں پانچ طلبہ جے این یو کیمپس پہنچے

    نئی دہلی۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے جن طلبہ پر بغاوت کے الزامات ہیں، ان میں سے پانچ اتوار کی دیر رات یونیورسٹی کیمپس پہنچ گئے۔

    نئی دہلی۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے جن طلبہ پر بغاوت کے الزامات ہیں، ان میں سے پانچ اتوار کی دیر رات یونیورسٹی کیمپس پہنچ گئے۔

    نئی دہلی۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے جن طلبہ پر بغاوت کے الزامات ہیں، ان میں سے پانچ اتوار کی دیر رات یونیورسٹی کیمپس پہنچ گئے۔

    • IBN Khabar
    • Last Updated :
    • Share this:
      نئی دہلی۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے جن طلبہ پر بغاوت کے الزامات ہیں، ان میں سے پانچ اتوار کی دیر رات یونیورسٹی کیمپس پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق، جن پانچ طلبہ کو کیمپس میں دیکھا گیا ان میں عمر خالد بھی شامل تھا۔ عمر خالد کو متنازع پروگرام کا چیف آرگنائزر مانا جاتا ہے۔ خالد کے ساتھ یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبہ جلسہ کر رہے ہیں۔ خبر ملنے پر پولیس بھی جے این یو پہنچ گئی لیکن اسے اندر نہیں جانے دیا گیا۔ خالد کے ساتھ ملزم طلبہ انربان، آشوتوش، راما ناگا اور اننت بھی موجود ہیں۔

      عمر خالد نے طالب علموں کی موجودگی میں تقریر بھی کی۔ یہاں خالد نے 15 منٹ کی تقریر کی۔ عمر خالد نے کہا کہ اگر میں نے کچھ غلط کیا ہے تو پولیس آئے اور مجھے لے جائے۔ اس نے کہا کہ میں نے ہندستان مخالف اور پاک حامی نعرے نہیں لگائے۔ میرا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔

      سرینڈر اور گرفتاری کے درمیان عمر خالد اور اس کے ساتھی کچھ دیر میں جے این یو کے وائس چانسلر سے ملاقات کریں گے۔ ادھر، پولیس اب تک ان کے باہر آکر سرینڈر کرنے کا انتظار کر رہی ہے۔ لیکن ملزم طالب علموں نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اندر آکر پولیس گرفتار کرے۔

      کل شام 6 سے 8 بجے کے درمیان کسی وقت کیمپس پہنچے ان طلباء نے کہا کہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا بلکہ '' ڈاكٹرڈ ویڈیو '' کا استعمال کر انہیں پھنسایا گیا۔ پولیس نے ان کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد ایک ٹیم کو وہاں کے لئے روانہ کر دیا لیکن طالب علموں نے کہا کہ وہ خودسپردگی نہیں کریں گے، بلکہ پولیس آکر انہیں گرفتار کر سکتی ہے۔ یہ پانچ طالب علم ہیں عمر خالد، انربن بھٹاچاریہ، راما ناگا، اشوتوش کمار اور اننت پرکاش جو غداری کیس میں جے این یو طالب علم یونین صدر کنہیا کمار کی 12 فروری کو گرفتاری کے بعد سے لاپتہ ہو گئے تھے۔
      First published: