اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ایک نئی مثال : عابد نے کیا ہنومان چاليسا کا اردو میں ترجمہ

    اتر پردیش میں مذہبی ہم آہنگی کی شمع ہمیشہ ہی جلتی رہتی ہے ، گنگا جمنی تہذیب والی اس ریاست میں جون پور کے محمد عابد نے اردو میں ہنومان چاليسا کا ترجمہ ہے

    اتر پردیش میں مذہبی ہم آہنگی کی شمع ہمیشہ ہی جلتی رہتی ہے ، گنگا جمنی تہذیب والی اس ریاست میں جون پور کے محمد عابد نے اردو میں ہنومان چاليسا کا ترجمہ ہے

    اتر پردیش میں مذہبی ہم آہنگی کی شمع ہمیشہ ہی جلتی رہتی ہے ، گنگا جمنی تہذیب والی اس ریاست میں جون پور کے محمد عابد نے اردو میں ہنومان چاليسا کا ترجمہ ہے

    • Share this:
      لکھنؤ : اتر پردیش میں مذہبی ہم آہنگی کی شمع ہمیشہ ہی جلتی رہتی ہے ، گنگا جمنی تہذیب والی اس ریاست میں جون پور کے محمد عابد نے اردو میں ہنومان چاليسا کا ترجمہ ہے ۔ ہندی کے بعد اب اردو میں بھی اسے پڑھا جا سکتا ہے ۔ عابد اب رامائن کا اردو میں ترجمہ کرنا چاہتے ہیں ، جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ اسے پڑھ سکیں ۔ جونپور کے امام دروازہ کے رہنے والی محمد عابد نے خصوصی گفتگو کے دوران ہنومان چاليسا کا اردو میں ترجمہ کرنے کی پوری کہانی سنائی ۔

      انہوں نے بتایا کہ ترجمہ کے پیچھے ان کی سوچ یہ ہے کہ مختلف فرقے کے لوگ ایک دوسرے کی تہذیب ، ثقافت اور مذہب کو اچھی طرح سمجھ سکیں تاکہ ان کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ ملے . جونپور کے تمام ادیب اور تخلیق کاروں نے اپنی تخلیقات و تصنیفات کے ذریعے دو مذاہب کو ایک دھاگے میں پرونے کا کام کیا ہے اور اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے محمد عابد نے بھی ہنومان چاليسا کا اردو میں ترجمہ کیا ۔

      بقول عابد اس کی ترغیب انہیں شیو کی نگری کاشی سے ملی ۔انہوں نے بتایا کہ وہ دشاشومیدھ گھاٹ پر تھے کہ وہاں دیوار پر نقش ہنومان چاليسا کو کچھ غیر ملکی دیکھ رہے تھے مگر وہ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ آخر یہ لکھا کیا ہے ۔ انہوں نے ایک بچے کو بلایا ، جس نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں انہیں سمجھانے کی کوشش کی ۔ بچے کی ٹوٹی پھوٹی انگریزی کے باوجود میں نے ان غیر ملکیوں کی آنکھوں میں ایک چمک دیکھی ۔

      عابد نے بتایا کہ یہیں سے مجھے حوصلہ ملا کہ جب غیر ملکی ہماری مذہبی تہذیب کو سمجھنے کے لئے اتنے بے تاب ہیں، تو ہم پیچھے کیوں رہیں ، میں نے فورا ترجمہ کے لئے ہنومان چاليسا خریدی ۔ اس کے بعد 90 لائنوں میں اس کا اردو میں ترجمہ کیا ۔

      عابد کی مانیں تو وہ اپنے فرقہ کے لوگوں کو بھی اسے پڑھنے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہر فرقے کے لوگوں کو ایک دوسرے کے مذہب کو سمجھنا چاہئے ۔ ہندوؤں کو قرآن اور مسلمانوں کو گیتا پڑھنے میں زبان آڑے آتی ہے اس لئے ان کا دیگر زبانوں میں ترجمہ ضروری ہے ۔ وہ اب رامائن سمیت دیگر کتابوں کا بھی ترجمہ کریں گے ۔
      First published: