عمر خالد نے کہا : کشمیر کی بات اگر ہم آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے
جے این یو کے طالب علم عمر خالد آج جے این یو طلبہ یونین انتخابات میں اے بی وی پی کی شکست کے تئیں اعتماد ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی لڑائی انتخابات کے ساتھ ختم نہیں ہونے والی ہے ، بلکہ اسے کیمپس کے باہر بھی لڑے جانے کی ضرورت ہے
جے این یو کے طالب علم عمر خالد آج جے این یو طلبہ یونین انتخابات میں اے بی وی پی کی شکست کے تئیں اعتماد ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی لڑائی انتخابات کے ساتھ ختم نہیں ہونے والی ہے ، بلکہ اسے کیمپس کے باہر بھی لڑے جانے کی ضرورت ہے
نئی دہلی : افضل گرو کی پھانسی کے خلاف منعقد ہ پروگرام میں مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے بازی کے واقعہ سے بحث میں آنے والے جے این یو کے طالب علم عمر خالد آج جے این یو طلبہ یونین انتخابات میں اے بی وی پی کی شکست کے تئیں اعتماد ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی لڑائی انتخابات کے ساتھ ختم نہیں ہونے والی ہے ، بلکہ اسے کیمپس کے باہر بھی لڑے جانے کی ضرورت ہے۔ آئی بی این خبر سے بات چیت میں عمر خالد نے کہا کہ جے این یو کیمپس الگ الگ خیالات کا ہمیشہ سے خیر مقدم کرتا رہا ہے۔ یہ کیمپس ہمیشہ سے ہر معاملہ پر بحث کے لئے جانا جاتا رہا ہے اور یونیورسٹی کا مطلب ہی ہر طرح کے معاملات پر بحث کرنا ہے۔ جے این یو کی بدنامی کس نے کی، جے این یو بند کرنے کی مہم کس نے چلائی، مجھے جیش محمد کا دہشت گرد کس نے بتایا، میڈیا ٹرائل کس نے کیا، کیمپس میں پولیس کو کس نے بلایا، یہ بالکل صاف ہے کہ یہ سب کرنے والے اے بی وی پی، آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ تھے۔ عمر خالد نے کہا کہ انہوں نے جعلی ویڈیو بنوائی، ویڈیو بنانے کے بعد افواہیں اڑائی گئیں، لوگوں کو نشانے پر لیا گیا اور یونیورسٹی کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ طلبہ تحریک کو توڑنے کی بھی کوشش کی گئی۔ ان لوگوں کو اس الیکشن میں اس کا کرارا جواب مل جائے گا۔ اظہار رائے کی آزادی کے غلط استعمال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمر نے کہا کہ یہ فیصلہ کون کرے گا کہ کیا کہنا صحیح ہے اور کیا کہنا غلط؟ ۔ آج سے برسوں پہلے تک جنس پرستی کے بارے میں بات کرنا بھی غیر اخلاقی مانا جاتا تھا ، لیکن آج دیکھئے صورت حال میں بہتری آئی ہے۔ اس وقت کشمیر پر بھی بحث کرنا انتہائی ضروری ہے ، کیونکہ ایک ایسے وقت میں جب 60 دنوں میں 75 لوگوں کو مار دیا جاتا ہے، 700 سے زیادہ لوگوں کو اندھا کر دیا گیا ہے، 10 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہیں، تو اگر ہم اب بھی کشمیر کی بات نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے؟ ہمیں نہیں لگتا کہ کشمیر کی آواز اٹھا کر ہم نے جو کچھ بھی کیا ، وہ غلط تھا اور ہمیں نہیں لگتا کہ ہم نے جو کچھ بھی کیا وہ ہم دوبارہ نہیں کرنے والے ہیں۔ یہ جنگ صرف کشمیر ہی کی نہیں ہے ، بلکہ نا انصافی خواہ چھتیس گڑھ میں ہو، جھارکھنڈ میں ہو، دادری میں ہو، کیمپس کے اندر اندر ہو یا باہر ہو، جہاں کہیں بھی اگر ناانصافی ہوگی ، ہم اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز ضرور اٹھائیں گے۔
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔