BBC Documentary: ہندوستان کوداغدارکرنےوالی سازش؟ سپریم کورٹ درخواستوں کی کرےگی سماعت، جانیےتفصیل

  سپریم کورٹ فائل فوٹو

سپریم کورٹ فائل فوٹو

کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں بشمول ترنمول، دراوڑ منیترا کزگم اور شیو سینا (مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کا دھڑا) نے اڈانی کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کو متعدد بار ملتوی کرنے پر مجبور کیا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    سپریم کورٹ جمعہ کو دو مفاد عامہ کی عرضیوں (PILs) کی سماعت کرے گی جس میں شارٹ لسٹر ہندن برگ ریسرچ (Hindenburg Research) کی اڈانی گروپ کے خلاف رپورٹ کی عدالت کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ دو وکیلوں ایم ایل شرما اور وشال تیواری کے ذریعہ دائر کی گئی ہیں۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہندنبرگ نے مختصر شارٹ لسٹ اڈانی اسٹاک اور اس کے دیگر سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچایا ہے۔

    تیواری نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کو بتایا کہ رپورٹ نے ملک کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔ اس سے معیشت پر اثر پڑ رہا ہے۔ شرما کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ اس رپورٹ پر میڈیا کی تشہیر نے حصہ داروں کو متاثر کیا ہے اور یہ کہ ہندنبرگ کے بانی ناتھن اینڈرسن ہندوستانی ریگولیٹر سیبی (SEBI) کو اپنے دعووں کا ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    پبلک سیکٹر کے بینکوں کے ذریعے قرض کی غیر منظم تقسیم کو سنگین تشویش کا معاملہ قرار دیتے ہوئے عرضی میں بڑے کارپوریٹ اداروں کو دیے گئے 500 کروڑ روپے سے زیادہ کے قرضوں کے لیے منظوری کی پالیسی کی نگرانی کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی بنانے مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ میں گوتم اڈانی کی قیادت والے گروپ کے ذریعہ ’اکاؤنٹنگ فراڈ... اسٹاک میں ہیرا پھیری‘ کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    مذکورہ رپورٹ نے ایک بڑے تنازع کو جنم دیا ہے، اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے درمیان اڈانی سے مبینہ روابط پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بنایا ہے۔

    کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں بشمول ترنمول، دراوڑ منیترا کزگم اور شیو سینا (مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کا دھڑا) نے اڈانی کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کو متعدد بار ملتوی کرنے پر مجبور کیا ہے۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: