اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جسٹس چلمیشور کے بعد اب سرکار کا سی جے آئی کو خط ، کرناٹک جج کے خلاف ٹھیک سے نہیں ہوئی جانچ

    روی شنکر پرساد اور جسٹس چلمیشور

    روی شنکر پرساد اور جسٹس چلمیشور

    گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس چلمیشور نے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کو ایک خط لکھا تھا کہ حکومت عدلیہ کے کام کاج میں ضرورت سے زیادہ داخل اندازی کررہی ہے

    • Share this:
      نئی دہلی : گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس چلمیشور نے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کو ایک خط لکھا تھا کہ حکومت عدلیہ کے کام کاج میں ضرورت سے زیادہ داخل اندازی کررہی ہے جو کہ جمہوریت کیلئے صحیح نہیں  ہے۔ اپنے خط میں جسٹس چلمیشور نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک جج کی تقرری کا معاملہ بھی اٹھایا تھا ۔ اب اس سلسلہ میں حکومت نے سی جے آئی کو خط لکھا ہے۔
      جسٹس چلمیشور نے لکھا تھا کہ ایک جوڈیشیل افسر کو کرناٹک ہائی کورٹ جج کے طور پر ترقی دینے یا عدم اتفاق کی صورت میں کالیجیئم سے رابطہ کرنے کی بجائے وزارت قانون نے براہ راست کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دنیش ماہیشوری کو خط لکھ کر اس افسر کے خلاف جانچ پھر سے شروع کرنے کیلئے کہا اور جج نے ان کی بات تسلیم بھی کرلی۔ انہوں نے لکھا کہ جانچ میں افسر کو کلین چٹ دیدی گئی تھی ۔ انہوں نے وزارت قانون کے اشارہ پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کرشن بھٹ کے خلاف شروع کی گئی جانچ پر بھی سوال اٹھائے ۔
      اب حکومت کی طرف سے وزیرقانون روی شنکر پرساد نے سی جے آئی کو اس سلسلہ میں خط لکھا ہے کہ جس افسر کی ترقی کا مشورہ کالیجیئم نے بھیجا تھا ، اس کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت سے عدالت عظمی کی گائیڈ لائن کے مطابق نہیں نمٹا گیا ۔ انہوں نے لکھا کہ ایسے معاملات میں سی جے آئی کو تسلی بخش حل دینا چاہئے۔ جب تک تسلی بخش حل نہیں دیا جائے گا اس وقت تک مذکورہ افسر کی کرناٹک ہائی کورٹ جج کے طور پر تقرری نہیں کی جائے گی۔ پرساد نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ججوں کے نام کا مشورہ دیتے وقت عدلیہ کو اعلی معیارات کا خیال رکھنا چاہئے۔
      موصولہ اطلاعات کے مطابق تین صفحات پر مشتمل یہ خط گزشتہ ہفتہ لکھا گیا ہے۔ خیال رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں ترقی کیلئے کالیجیئم نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کرشن بھٹ کا نام دومرتبہ بھیجا تھا ۔ بھٹ پر جنسی استحصال کا الزام ہے۔
      First published: