جسٹس سہائے کی رپورٹ مایوس کن ، حکومت اور فرقہ پرست عناصر کو بچانے کی کوشش

جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری: فائل فوٹو

جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری: فائل فوٹو

نئی دہلی : مظفرنگر فسادات پر جسٹس وشنوسہائے کی جوڈیشیل انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو نہایت مایوس کن قرار دیتے ہوئے شاہی امام مولاناسیداحمدبخاری نے کہاہے کہ رپورٹ دیکھنے سے بادی النظرمیں یہ محسوس ہوتاہے کہ ایک طرف فسادات میں فرقہ پرست اور شرپسند عناصر کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے اور دوسری طرف ریاستی سرکار کو بری الذمہ قرار دیاگیاہے۔

  • UNI
  • Last Updated :
  • Share this:

    نئی دہلی : مظفرنگر فسادات پر جسٹس وشنوسہائے کی جوڈیشیل انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو نہایت مایوس کن قرار دیتے ہوئے شاہی امام مولاناسیداحمدبخاری نے کہاہے کہ رپورٹ دیکھنے سے بادی النظرمیں یہ محسوس ہوتاہے کہ ایک طرف فسادات میں فرقہ پرست اور شرپسند عناصر کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے اور دوسری طرف ریاستی سرکار کو بری الذمہ قرار دیاگیاہے۔
    آج یہاں جاری ایک بیان میں مولانابخاری نے مظفرنگر فسادات کیلئے ریاستی سرکار اور ضلع انتظامیہ کو پوری طرح ذمہ دار قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ان فسادات میں 60 سے زیادہ افراد کی ہلاکت اور پچاس ہزار افراد کو اجاڑنے اور تباہ وبربادکرنے سے ریاستی سرکار کو کسی بھی طرح بری الذمہ قرارنہیں دیاجاسکتا۔
    انہوں نے کہاکہ جس طرح سال 2002کے گجرات فسادات نے مسٹر نریندرمودی کا آج تک پیچھا نہیں چھوڑاہے اسی طرح مظفرنگر فسادات ریاستی سرکار کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور یوپی اسمبلی انتخابات میں فسادات کے متاثرین حکمران سماجوادی پارٹی سے حساب وکتاب چکتاکریں گے۔ مولانابخاری نے کہاکہ یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ مظفرنگرفسادات سے پہلے مہاپنچایت میں کی گئی زبردست اشتعال انگیزی اور شرانگیزی کے ذمہ دارعناصر کو جنہیں پوراملک جانتاہے کمیشن کی رپورٹ میں اس کا ذکر تک نہیں ہے۔
    مسٹر بخاری نے کہاکہ ہمیں پہلے سے ہی اس جوڈیشیل کمیشن سے کوئی توقع نہیں تھی اس لئے کہ متاثرین کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے اورماضی کاتجربہ بتاتاہے کہ مسلم کش فسادات کے متاثرین کو انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے اس ضمن میں ممبئی میں 1992-93 میں ہوئے بھیانک فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت کی ریاستی کانگریس سرکار نے فسادات کی تحقیقات کیلئے شاہ کمیشن مقررکیاتھا اور کمیشن نے اپنی رپورٹ میں فرقہ پرست سیاست دانوں، پولیس اور انتظامیہ کے افسران کی نہ صرف نشاندہی کی تھی بلکہ ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی سفارش بھی کی گئی تھی، لیکن اس رپورٹ پر کانگریس کی ریاستی سرکار نے عملی اقدامات نہیں کئے اور بالآخرنتیجے میں کانگریس کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔
    مولانا بخاری نے کہاکہ مظفرنگر کے حالیہ ضمنی اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کی کامیابی سے ایک بات ثابت ہوگئی ہے کہ نہ صرف مظفرنگر بلکہ دوسرے حلقوں میں بھی مسلمانوں نے سماجوادی پارٹی سے زبردست نارارضگی کااظہارکیاہے اور اگراب بھی ان متاثرین کو سکھ مخالف فسادات کے متاثرین کی طرز پرخصوصی اقتصادی پیکج دیکران کے جان ومال کے نقصانات کی تلافی اور فرقہ پرست عناصرکے خلاف سخت ترین کارروائی نہیں کی گئی تو پھر سماجوادی پارٹی کو بھی اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں سوچناپڑے گا۔

    First published: