آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بین مذاہب شادیوں کی مخالفت کی، مسلم والدین سے کی یہ بڑی اپیل
بورڈ کے قائم مقام جنرل سیکرٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے ، جس میں مسلم نوجوانوں ، علماء اور مسلم بچوں کے والدین سے اپیل کی گئی ہے ۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ مسلم لڑکوں اور لڑکیوں کا غیر مسلموں سے شادی کرنا مذہبی طور پر غلط ہے ۔ شریعت کے مطابق اس طرح کی شادی کو اسلام درست نہیں سمجھتا ۔
بورڈ کے قائم مقام جنرل سیکرٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے ، جس میں مسلم نوجوانوں ، علماء اور مسلم بچوں کے والدین سے اپیل کی گئی ہے ۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ مسلم لڑکوں اور لڑکیوں کا غیر مسلموں سے شادی کرنا مذہبی طور پر غلط ہے ۔ شریعت کے مطابق اس طرح کی شادی کو اسلام درست نہیں سمجھتا ۔
نئی دہلی : ملک میں لوجہاد لے کر چل رہی بحث اور ریاستی حکومتوں کے قوانین کے ذریعہ بین مذاہب شادیوں کو روکنے کی کوششوں کے درمیان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی دوسرے مذہب میں شادی کے خلاف بیان جاری کیا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا کہنا ہے کہ رجسٹری کے ذریعے شادی جذبات میں ہوتی ہے اور عموما ناکام ہوتی ہے ۔ مسلم نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ مسلم سماج میں ہی شادی کریں ۔
بورڈ کے قائم مقام جنرل سیکرٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے ، جس میں مسلم نوجوانوں ، علماء اور مسلم بچوں کے والدین سے اپیل کی گئی ہے ۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ مسلم لڑکوں اور لڑکیوں کا غیر مسلموں سے شادی کرنا مذہبی طور پر غلط ہے ۔ شریعت کے مطابق اس طرح کی شادی کو اسلام درست نہیں سمجھتا ۔ اگر کوئی مسلمان کسی غیر مسلم سے شادی کرتا ہے تو وہ ساری زندگی غلط کام کرتا رہے گا ۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ مسلمان لڑکے اور لڑکیاں دونوں غیر مسلموں سے شادی کر رہے ہیں ۔ یہ ایک غلط ٹرینڈ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج کے والدین اپنے بچوں کو اسلام کی صحیح تعلیم نہیں دے رہے ہیں ۔
بورڈ نے مسلم بچوں کے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر جگہ سمجھائیں کہ انہیں صرف اپنی برادری میں شادی کرنی چاہئے ۔ اس کے علاوہ والدین کو لڑکیوں کی تعلیم گرلز کالج میں ہی کرانے اور ان کی موبائل ایکٹیویٹی پر نظر رکھنے ، اسکول اوقات کے بعد گھر سے باہر وقت نہ گزارنے اور سب سے اہم لڑکیوں کی شادی میں تاخیر نہ کرنے کی صلاح دی گئی ہے ۔
غور طلب ہے کہ حالیہ دنوں میں لو جہاد کا معاملہ کافی سیاسی ہو چکا ہے۔ مسلم لڑکوں پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک غیر مسلم لڑکی سے شادی کرکے اپنا مذہب تبدیل کیا۔ کئی ریاستوں میں اس کے خلاف قانون بھی لایا گیا ہے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔