الہ آباد۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نماز ادا کئے جانے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل عرضی کو عدالت نے خارج کر دیا ۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملک کا آئین تمام لوگوں کو اپنے اپنے مذہب پرعمل پیرا ہونے کی اجازت دیتا ہے ۔ وقت وقت پر اے ایم یو کولیکرمسلم مخالف تنظیموں اور شر پسندوں کی جانب سے کوئی نہ کوئی ایسا شوشہ چھوڑا جاتا رہا ہے، جس سےانتشار پھیلے اور مسلمان برہم ہوں ، انکو تکلیف ہو۔ ایسا ہی ایک معاملہ اس وقت سامنے آیا جب شاشوت آنند اور چاردیگر کی طرف سے داخل عرضی میں عدالت سے کہا گیا کہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں مذہبی رسومات اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نماز کی ا دائیگی ملک کے آئین کے خلاف ہے۔
عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی آزادی آئین کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ عدالت نے اس یونیورسٹی کے معاملے میں مداخلت سے انکار کرتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا ہے ۔ اس معاملے میں اے ایم یو طلبا کا کہنا ہے کہ کیا یوپی کے وزیر اعلی کا اپنے عہدے پر رہتے ہوئے پانچ دن تک پوجا پاٹھ جائز ہے۔ کیا سرکار کا مکھیا ایک خاص مذہب کی اگر نمائندگی کرتا ہے تو اس کو اس کی چھوٹ ہے کہ وہ سارا کام کاج چھوڑ ایسا نمائشی پوجا پاٹھ کرے، جس سے لگے کہ وہ صرف ایک مذہب خاص کا ہی نمائندہ ہے نہ کہ کل عوام کا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔