اپنا ضلع منتخب کریں۔

    شہریت قانون کی حمایت میں آئیں بعض مسلم خواتین، اکھاڑا پریشد مسلم خواتین کودے رہا ہے تربیت

    مشتاق عامرالہ آبادملک کے مختلف حصوں میں خواتین کی طرف سے شہریت قانون  اور این آر سی کے  خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےلیکن وہیں دوسری جانب  سنگھ پریوار نے بھی شہریت قانون کے لئے مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔

    مشتاق عامرالہ آبادملک کے مختلف حصوں میں خواتین کی طرف سے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےلیکن وہیں دوسری جانب سنگھ پریوار نے بھی شہریت قانون کے لئے مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔

    مشتاق عامرالہ آبادملک کے مختلف حصوں میں خواتین کی طرف سے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےلیکن وہیں دوسری جانب سنگھ پریوار نے بھی شہریت قانون کے لئے مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔

    • Share this:
    ملک کے مختلف حصوں میں خواتین کی طرف سے شہریت قانون  اور این آر سی کے  خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےلیکن وہیں دوسری جانب  سنگھ پریوار نے بھی شہریت قانون کے لئے مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔ سنگھ پریوار  سے  وابستہ بعض  تنظیموں نے شہریت قانون اور این آر سی کے بارے میں مسلمانوں کے شک و شبہات دور کرنے کی مہم میں اور  بھی شدت پیدا کر دی ہے ۔الہ آباد میں سنگم کنارے لگنے والے ماگھ میلے میں شہریت قانون کی حمایت میں مہم کا با قاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔

    اس مہم کے تحت چلنے والے کیمپوں میں شہریت قانون کی حمایت میں مسلم خواتین کو  تربیت دینے کی شروعات  بھی کر دی گئی ہے ۔آر ایس ایس سے  قربت رکھنے والے   اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد نے ماگھ میلے میں  اس مہم کا بیڑا اٹھایا ہے۔اس کے لئے اکھاڑا پریشد نے  سنگم کے ریگزار پر ’’ یو وا سنسد‘‘ کا انعقاد کیا  ہے ۔ اس تربیتی کیمپ میں طلبا اور نوجوانوں کے ساتھ ساتھ کچھ مسلم خواتین بھی شامل ہوئی ہیں  ۔ ان خواتین کا کہنا  ہے کہ مسلم سماج میں شہریت قانون کو لیکر جو غلط فہمیاں پائی جا رہی  ہیں، وہ  ان کو دور کرنے کی کوشش کریں گی۔ یو وا سنسد  کا پروگرام اکھاڑا پریشد کے مہنت سوامی  آنند گری  کے ذریعے چلایا جا رہا ہے سوامی  آنند گری سنگم کے کنارے  نوجوانوں کو شہریت قانون کے نفاذ اور این آر سی کی ضرورت کی اہمیت سمجھا رہے ہیں۔

    یووا سنسد میں مسلم خواتین اور نوجوانوں کے شرکت کے بارے میں جب مہنت آنند گری سے سوال کیا گیا تھا ان کو کہنا تھا کہ کچھ مسلم خواتین نے  از خود اس مہم میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی ۔لہٰذا ان کو بھی مہم میں شامل کر لیا  گیا ہے۔ یووا سنسد میں تربیتی  کیمپ  تین روز تک چلے ۔کیمپ کے اختتامی اجلاس میں خواتین اور طلبا کو شہریت قانون کو قبول کرنے اور اس کے تعلق سے مسلم سماج کے اندر  پائی جانے والی ٖ فہمیوں کو دور کرنے کی کے طریقے بھی بتائے  جائیں گے۔ ساتھ ہی اس کیمپ میں  شامل نوجوانوں  کو   مہم کو پائے تکمیل تک پہنچانے کا حلف بھی دلایا جائے گا ۔
    First published: