عتیق احمد نے امیش پال کو کیوں مارا؟ 11 سال پہلے اکھلیش حکومت کو لکھا گیا خط منظر عام پر آیا

عتیق احمد نے امیش پال کو کیوں مارا؟

عتیق احمد نے امیش پال کو کیوں مارا؟

Umesh Pal Murder Case: نیوز18 کو ایک ایسا خط ملا ہے، جو اس سوال کا سب سے بڑا جواب ہے۔ یوپی میں اکھلیش یادو حکومت کے دوران مافیا ڈان عتیق احمد نے 2012 میں اس وقت کے ہوم سکریٹری یوپی کو امیش پال اغوا کیس کو لے کر خط لکھا تھا۔ 17-8-2012 کو لکھے گئے خط میں عتیق نے کہا تھا کہ امیش پال اغوا کیس فرضی ہے اور امیش پال نے ان کے اور ان کے بھائی سمیت کئی لوگوں کے خلاف فرضی مقدمہ درج کرایا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Allahabad, India
  • Share this:
    پریاگ راج: ریاست میں مافیا کے خلاف یوگی حکومت کی تابڑ توڑ کارروائی کے درمیان بھی آخر عتیق احمد نے امیش پال کو کیوں مارا؟ یہ سوال تمام قارئین کے ذہنوں میں گونج رہا ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ عتیق نے اپنے پورے خاندان کو کیوں داؤ پر لگا دیا؟ اس کا جواب اکھلیش حکومت کے دوران عتیق احمد کے لکھے گئے ایک خط سے ملتا ہے۔ آخر عتیق نے اس خط میں کیا لکھا تھا؟

    دراصل، نیوز18 کو ایک ایسا خط ملا ہے، جو اس سوال کا سب سے بڑا جواب ہے۔ یوپی میں اکھلیش یادو حکومت کے دوران مافیا ڈان عتیق احمد نے 2012 میں اس وقت کے ہوم سکریٹری یوپی کو امیش پال اغوا کیس کو لے کر خط لکھا تھا۔ 17-8-2012 کو لکھے گئے خط میں عتیق نے کہا تھا کہ امیش پال اغوا کیس فرضی ہے اور امیش پال نے ان کے اور ان کے بھائی سمیت کئی لوگوں کے خلاف فرضی مقدمہ درج کرایا ہے۔



    گریٹر نوئیڈا کی گوڑ سٹی میں لگی آگ، کئی فلیٹ آگ کی زد میں، افراتفری کا ماحول

    پرکاش سنگھ بادل کے آخری دیدار کیلئے لوگوں کا امڑا ہجوم، تھوڑی دیر میں پہنچیں گے وزیر اعظم مودی، 2 روزہ قومی سوگ کا اعلان

    خط میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ اس کی وجہ سے ان کی شبیہ خراب ہو رہی ہے اور عزت کم ہو رہی ہے۔ انھوں نے لکھا تھا کہ یہ معاملہ کافی عرصے سے زیر التوا ہے اور کئی بار امیش پال سے ملنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے انکار کر دیا، اس لیے کیس کو جلد ختم کروائیں۔ قابل ذکر ہے کہ پولیس حراستی ریمانڈ میں بھی عتیق نے اعتراف کیا تھا کہ امیش پال کی وجہ سے اس کی بادشاہت ختم ہو رہی تھی، اسی لیے اس نے اپنی سلطنت بچانے کے لیے قتل کرایا تھا۔

    عتیق احمد کا اس وقت کے ہوم سیکرٹری کو لکھا گیا خط اب وائرل ہو رہا ہے، جس پر ہر قسم کے چرچے بھی ہو رہے ہیں۔ بتا دیں کہ 15 اپریل کو عتیق احمد اور ان کے بھائی کو اشرف کے تین حملہ آوروں نے پولیس حراست میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
    Published by:sibghatullah
    First published: