کشمیرمیں نیوز 18 اردو کی خبرکا اثر: کپواڑہ کی حاملہ خاتون کولل دید اسپتال میں داخلہ نہ دینےکے معاملہ پرانتظامیہ کی کارروائی
نیوز 18 اردونے ایک تفصیلی خبرنشرکی تھی، جس کی وجہ سے انتظامیہ بیدارہوئی۔ یہ ویڈیو محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹراکاونٹ پرشیئرکیا تھا۔ اس کے علاوہ عمرعبداللہ نے بھی ٹوئٹ کیا تھا۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Jan 20, 2019 07:23 PM IST

نیوز 18 اردونے ایک تفصیلی خبرنشرکی تھی، جس کی وجہ سے انتظامیہ بیدارہوئی۔ یہ ویڈیو محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹراکاونٹ پرشیئرکیا تھا۔ اس کے علاوہ عمرعبداللہ نے بھی ٹوئٹ کیا تھا۔
سری نگر: شمالی کشمیرکے ضلع کپواڑہ کی ایک حاملہ خاتون کو سری نگر کے لل دید اسپتال میں مبینہ طورداخلہ نہ دینے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے حکام نے تحقیقات کے احکامات صادر کئے ہیں۔ واضح رہے کہ جمعرات کو دوران شب ڈاکٹروں نے سرحدی ضلع کپواڑہ کے کلاروس علاقے کی ثریا نامی ایک حاملہ خاتون کو لل دید ہسپتال میں داخلے کی اجازت نہیں دی، جس کی وجہ سے اُس نے بحالت مجبوری باہرسڑک پر ہی بچےکوجنم دیا۔
سری نگر سے تقریباً ڈیڑھ سو کلو میٹر دور کپواڑہ میں وزیراحمد اپنی نوزائیدہ بچے کی لاش کو ایک ڈبے میں لے کربھٹکتا رہا۔ درد زہ میں مبتلا وزیرکی بیوی ثریا اوراس اس کا بھائی کندھوں پر اٹھا کرپہلے 10 کلو میٹر تک پیدل کلاروس اسپتال پہنچایا۔ اس کے بعد اسے کپواڑہ منتقل کردیا گیا۔ پھر کپواڑہ سے لل دید اسپتال بھیجا گیا۔ یہاں اس کے ساتھ کیا ہوا، یہ انسانیت کو شرمسار کرنے والی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیوز18 اردو نے اس خبرکونمایاں طورپرنشرکی تھی، جس کے بعد جموں وکشمیرکی سابق وزیراعلیٰ اورپی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے نیوز18 اردو کے تفصیلی رپورٹ پر مبنی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی نے واقعہ کو انتہائی دلخراش اورمایوس کن بتاتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ وہیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدراورسابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نےبھی افسوس کا اظہارکیا۔
لل دید اسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی ۔ درد زہ میں مبتلا خاتون کو کیا اسپتال سے واپس روانہ ۔اسپتال سے باہر سڑک پر دیا بچہ کو جنم ۔بچے کی ہو ئی موت،ڈبے میں لے کر بھٹکتے رہے لاچار والدین
Alleged Negligence of doctors at Lal Ded hospital,Lady delivers baby on road pic.twitter.com/ThvrRaXDwB
— News18 اردو (@News18Urdu) January 18, 2019
محبوبہ مفتی نے ایک اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'ایک حاملہ خاتون کو لل دید ہسپتال میں داخلہ نہ دینا انتہائی دل دوزہے، اُس نے بعد ازاں ٹھٹھرتی سردی میں باہرسڑک پربچےکو جنم دیا۔ متاثرہ خاتون کے احباب واقارب کی کوفت ودرد کا احسا س کرنا تصورسے باہرہے'۔ وہیں عمرعبداللہ نے بھی اس معاملے پرٹوئٹ کرتے ہوئے انتظامیہ سے اس لاپرواہی پرفوری طورپرسخت اقدامات اٹھانے کی اپیل کی تھی۔
Heart wrenching that a pregnant woman was turned away from a hospital which ironically is named after the great Kashmiri mystic saint Lal Ded . She later gave birth to a still born in frigid temperatures. Cannot even begin to fathom the pain & trauma the parents must feel. https://t.co/NizgjW46W4
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) January 19, 2019 وہیں عمرعبداللہ نے بھی اس معاملے پرٹوئٹ کرتے ہوئے انتظامیہ سے اس لاپرواہی پرفوری طورپرسخت اقدامات اٹھانے کی اپیل کی تھی۔ قیصر لون نے نیوز18 اردو کا ویڈیو ٹوئٹ کیا، جسے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے ری ٹوئٹ کیا۔
I hope the state functionaries working under the command of @jandkgovernor take immediate action in this tragic case. https://t.co/4DmmaTgnsF
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) January 18, 2019
دوسری جانب لل دیداسپتال کےمیڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرشبیرصدیقی کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ پہلے ہی متعلقہ شعبے کی سربراہ ڈاکٹر فرحت جبین کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ڈاکٹر واقعے کے وقت ڈیوٹی پرتعینات تھا، اس کو پرنسپل جی ایم سی کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ ہفتہ کے روزاس واقعہ کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے صوبائی کمشنرکشمیربصیرخان نے تحقیقات کے احکامات صادرکئے۔
انہوں نے گورنمنٹ میڈیکل کالج سری نگرکے پرنسپل کے نام ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ معاملے کی تحقیقات عمل میں لائیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حقائق کا پتہ لگانا ضروری ہے تاکہ مجرمین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔گورنمنٹ میڈیکل کالج کے پرنسپل سے کہا گیا ہے کہ وہ دو دن کے اندراندراپنے تاثرات کے ساتھ رپورٹ پیش کریں۔ اس دل آزارواقعے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے کانگریس لیڈرجی ای میراور ڈاکٹرس ایسو سی ایشن سری نگرنے بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے ملوثین کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اردو نیوز ایجنسی یواین آئی کے ان پٹ کے ساتھ