خالصتان کے حامی امرت پال سنگھ کو موگا پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ امرت پال کو موگا کے گردوارہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ 36 دنوں سے مفرور چل رہا تھا۔ امرت پال کو پنجاب سے لیکر نیپال تک تلاش کیا جا رہا تھا۔ کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ اس نے پوری تیاری کے ساتھ موگا پولیس کے سامنے سرنڈر کیا ہے۔ خیر، آج ہم آپ کو امرت پال کیس کی پوری کہانی بتائیں گے۔ 10 پوائنٹس میں یہ جانکاری دیں گے کہ پنجاب پولیس پر حملے سے لیکر اب تک کیا کیا ہوا؟ آئیے جانتے ہیں...
1. پہلے وزیر داخلہ امت شاہ کو دی دھمکیخالصتانی امرت پال پہلی بار اس وقت سرخیوں میں آیا جب اس نے 21 فروری کو ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ کو قتل کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔ امرت پال نے پنجاب کے موگا ضلع کے بدھ سنگھ والا گاؤں میں کہا تھا کہ 'اندرا نے بھی دبانے کی کوشش کی تھی، کیا حشر ہوا؟ اب امت شاہ اپنی خواہش پوری کرکے دیکھیں لیں۔
دراصل، امت شاہ نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ پنجاب میں خالصتان حامیوں پر ہماری نظر ہے۔ امرت پال سے شاہ کے بیان کو لیکر سوال کیا گیا تھا۔ اس پر امرت پال نے کہا کہ 'شاہ کو کہہ دو کہ پنجاب کا ہر بچہ خالصتان کی بات کرتا ہے۔ تم جو کرنا چاہتے ہو کر لو۔ ہم اپنا راج مانگ رہے ہیں کسی دوسرے کا نہیں۔ 500 سال سے ہمارے آباؤ اجداد نے اس دھرتی پر اپنا خون بہایا ہے۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے قربانیاں دی ہیں جنہیں ہم انگلیوں پر گن نہیں سکتے۔ اس دھرتی کےدعویدار ہم ہیں۔ کوئی بھی چیز ہمیں اس دعوے سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ نہ اندرا ہٹا سکی تھی اور نہ ہی مودی یا امت شاہ ہٹا سکتا ہے۔ دنیا بھر کی فوجیں آ جائیں، ہم مرتے مر جائیں گے، لیکن اپنا دعوے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
خالصتان کے حامی امرت پال سنگھ پکڑا گیا، پنجاب کے موگا سے ہوا گرفتار، بھیجا جائے گا ڈبرو گڑھ جیلفوج کے ٹرک پر 'اسٹکی بم' سے ہوا تھا حملہ، دہشت گردوں نے اے کے 47 سے کی تھی 36 راؤنڈ فائرنگ، 2 گرینیڈ بھی داغے2. پھر ساتھیوں کو بچانے کے لیے پولیس تھانے پر کیا حملہ23 فروری کو پنجاب کے اجنالہ تھانے پر ہزاروں حامیوں کے ساتھ اپنے قریبی دوست لوپریت طوفان کو رہا کرانے کے لیے حملہ بول دیا تھا۔ امرت پال کے حامیوں نے پولیس اسٹیشن پر لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کر دیا تھا۔ لوپریت پر بریندر سنگھ نامی شخص کو اغوا کرنے اور اس پر حملہ کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ خالصتانی حملے میں چھ پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ آوروں نے بڑی آسانی سے لوپریت کو بچا لیا تھا۔ اس کے بعد امرت پال نے کئی ٹی وی چینلز پر کھل کر خالصتان کی حمایت میں لڑائی لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ امرت پال کا موازنہ خالصتانی دہشت گرد بھنڈرانوالے سے بھی کیا جا رہا ہے۔
3. وزیر داخلہ امت شاہ سے ملے پنجاب کے وزیر اعلیٰپولیس تھانے پر حملے کی خبر آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی۔ اس کے بعد امرت پال خالصتانی حامیوں کے لیے ہیرو بن گیا۔ وہ کھلے عام ملک کی حکومت کو دھمکیاں دینا شروع کر دیا۔ اس کے بعد پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے 2 مارچ کو وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ اس دوران دونوں کے درمیان ریاست کے لاء اینڈ آرڈر پر بات چیت ہوئی۔ شاہ نے فوری طور پر سی آر پی ایف اور اس کے خصوصی انسداد فساد یونٹ کے تقریباً 1,900 اہلکاروں کو پنجاب بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ پنجاب کے سیکورٹی گرڈ کو مضبوط کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے خود ٹویٹ کرکے اس کی اطلاع دی۔
4. پولس نے امرت پال کی گرفتار کے لیے تیاری شروع کر دیوزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے بعد بھگونت مان جب پنجاب واپس آئے تو انہوں نے ڈی جی پی سے ملاقات کی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس میٹنگ میں پولیس کو حکم دیا گیا کہ وہ امرت پال کی گرفتاری کی تیاریاں شروع کرنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔ مان پہلے اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ امرت پال کی گرفتاری کے بعد ریاست میں امن و امان کی صورتحال خراب نہ ہو۔ اس کے لیے پنجاب پولیس نے پوری ریاست میں اپنی پوزیشن درست کی۔
5. پھر پنجاب پولیس نے چلایا آپریشن، بھاگتا رہا امرت پال18 مارچ کو پنجاب پولیس نے امرت پال اور اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا۔ تب سے امرت پال مفرور تھا۔ وہ ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں جاتا رہا۔ دو دن کے اندر پنجاب پولیس نے امرت پال کے 114 حامیوں کو گرفتار کیا تھا۔ انہیں امن اور ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے 78 کو پہلے دن، 34 کو دوسرے دن اور دو کو تیسرے دن گرفتار کیا گیا۔ اس دوران 10 اسلحہ بھی برآمد ہوئے۔
36 دن کے اندر 30 سے زیادہ بار امرت پال نے اپنا روپ بدلا۔ کبھی وہ داڑھی کٹوا کر اور کبھی ٹوپی اور عینک پہن کر گھومتا ہوا سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوا۔ امرت پال کو بھی بائک پر بھاگتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
6. کئی اضلاع میں انٹرنیٹ پر پابندی، دفعہ 144 بھی نافذجب پنجاب پولیس نے امرت پال کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا تو کئی اضلاع میں ہنگامہ برپا ہونے کا خدشہ تھا۔ ایسے میں دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ ہی امرتسر، فاضلکا، موگا اور مکتسر سمیت کئی اضلاع میں بھاری سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔ ہماچل اور جموں و کشمیر کے ساتھ پنجاب کی سرحد کو سیل کر دیا گیا تھا۔ امرت پال کے گاؤں جلو پور کھیڑا میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔ جلو پور کھیڑا کی سڑکوں پر مختلف مقامات پر ناکے لگائے گئے تھے۔ کئی اضلاع میں انٹرنیٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ تاہم بعد میں انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی گئی تھیں۔
7. 200 سے زائد گرفتاریاں، اہلیہ کو لندن جانے سے روک دیا گیااس معاملے میں اب تک 200 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ امرت پال کی اہلیہ کرندیپ جو لندن جا رہی تھیں، کو بھی امرتسر ایئرپورٹ پر روک لیا گیا۔ اسے اس کے سسرال بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے کرندیپ کو ملک چھوڑنے سے منع کر دیا ہے۔ 19 مارچ کو امرت پال سنگھ کے چچا اور ڈرائیور نے جالندھر دیہات کے مہیت پور علاقے میں پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔ اس کے چچا کو آسام بھیج دیا گیا۔ امرتسر پولیس نے ان دونوں کو 19 مارچ (اتوار) کی آدھی رات کو گرفتار کیا اور مرسڈیز کار برآمد کیا۔
8. 29 مارچ کو جاری کیا گیا تھا ویڈیو، جس میں مشروط ہتھیار ڈالنے کی بات کہی تھیامرت پال نے 29 مارچ کو ایک ویڈیو جاری کیا تھا، جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور محفوظ ہے۔ امرت پال نے مشروط ہتھیار ڈالنے کی بات بھی کی تھی۔ پولس کا اندازہ ہے کہ امرت پال نے ویڈیو میں سربت خالصہ بلانے کی کال اس لیے دی تھی تاکہ وہ کسی بڑے گرودوارہ میں سنگت کی موجودگی میں ہتھیار ڈال دے۔ اسی بنیاد پر پولیس نے ویساکھی کے موقع پر ریاست کے تمام بڑے گرودواروں میں حفاظتی انتظامات کیں، لیکن امرت پال کہیں نہیں پہنچا۔
9. رکن پارلیمان سمیت کئی صارفین کے ٹوئٹر اکاؤنٹس معطلامرت پال کے فرار ہونے کے بعد سنگرور کے ایم پی سمرن جیت سنگھ مان سمیت 75 صارفین کے ٹوئٹر ہینڈل معطل کر دیے گئے۔ سمرن جیت مان نے امرت پال سنگھ کے خلاف کارروائی کی مذمت کی تھی۔ گذشتہ دو روز میں پنجاب کے متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد کر دیا گیا ہے۔
10. امرت پال کے حامی بھی ہائی کورٹ پہنچےامرت پال کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے وارث پنجاب دے کے ارکان ہائی کورٹ پہنچے تھے۔ عرضی پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا تھا۔ عرضی گزار عمران سنگھ کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ مرکزی حکومت نے پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر امرت پال کو جالندھر سے غیر قانونی حراست میں رکھا ہے، جس کی وجہ ابھی تک واضح نہیں کیا گیا ہے۔
امرت پال سنگھ کون ہے؟امرت پال سنگھ 'وارث پنجاب دے' تنظیم کا سربراہ ہے۔ اس نے تقریباً پانچ ماہ قبل ہی اس تنظیم کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔ امرت پال امرتسر کے گاؤں جنڈو پور کھیرا کا رہنے والا ہے۔ 2012 سے پہلے ہی امرت پال کا خاندان دبئی چلا گیا تھا۔ وہاں خاندان نے ٹرانسپورٹ کا کام شروع کیا۔ 2013 میں دبئی میں ٹرانسپورٹ کا کام امرت پال دیکھنے لگا۔
اگست 2022 میں امرت پال دبئی سے اکیلے ہی پنجاب آیا تھا۔ اکتوبر میں امرت پال نے جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا کے گاؤں روڈے میں تنظیم 'وارس پنجاب دے' کے نئے سربراہ کے طور پر عہدہ سنبھالا۔ یہ تنظیم دہلی تشدد کے ملزم دیپ سدھو نے بنائی تھی۔ اس دوران امرت پال نے خود کو جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا کا پیروکار بتاتے ہوئے سکھ نوجوانوں سے اگلی جنگ کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی تھی۔ جس کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیاں الرٹ ہوگئیں۔ اس کے بارے میں تفتیش شروع کر دی گئی۔ اسے خالصتانی نظریے کا سبق دبئی میں ہی پڑھایا گیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔