Jahangirpuri Violence: جہانگیر پوری میں ہنومان شوبھا یاترا (Hanuman Shobha Yatra) کے شرکاء کی اشتعال انگیز نعرے بازی اور مسجد کی بے حرمتی کی وجہ سے فساد ہوا۔ یہ فساد پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ اسی لیے جلوس کے شرکاء تلواریں، چاقو، لاٹھی اور پستول ساتھ میں لائے تھے۔ فساد کے بعد پولس نے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے کیا۔ انھوں نے سوال کیاکہ کسی بھی مذہبی جلوس میں ہتھیاروں کا کیا کام ہے؟ کیا پولس کویہ ہتھیار نظر نہیں آتے؟ کیا پولیس کے کان بہرے ہوگئے ہیں کہ اسے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی سنائی نہیں دیتی؟ رام اور ہنومان Hanuman Jayanti کے نام پرنکالے جانے والے تمام جلوس دراصل مسلمانوں کے قتل عام کی سازش کا حصہ ہیں۔ کلیم الحفیظ نے وزیر اعلیٰ دہلی کے بیان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے یہ تو کہہ دیا کہ جلوس پر پتھراؤ قابل مذمت ہے مگر انھیں بھی اسلام اور مسلمانوں کو گندی گالیاں، مسجد کی بے حرمتی اور غیر قانونی ہتھیار نظر نہیں آئے۔
انھیں یہ بھی نظر نہیں آیا کہ جلوس زبردستی مسجد والے راستے پر گیا تھا جب کہ پولس اسٹیشن کے ذریعے اس راستے پر جلوس کے جانے پر پابندی لگائی گئی تھی؟ کیا یہی شری رام اور ہنومان کا آدرش ہے؟۔ صدر مجلس نے پولس کی یک طرفہ کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ پولس کو اپنا کام ایمان داری سے کرنا چاہیے،اسے ہتھیاروں کے ساتھ جلوس میں شرکت پر پابندی لگانا چاہئے، دوسرے فرقے کے خلاف کسی بھی قسم کی نعرے بازی سے روکنا چاہئے۔کیا پولس بتائے گی کہ اس نے جلوس کے شرکاء کو ہتھیار لے جانے کی اجازت دی تھی؟لیکن پولس یہ نہ کرکے فسادیوں کے ساتھ پر امن شہریوں پر گولیاں چلاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Hanuman Jayanti کے موقع پر عظیم بیگ نے ہنومان مندر کے بھنڈارے و ڈیکوریشن کامفت میں کیاکامجلوس والوں کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہ کرکے بے گناہوں کو جیل بھیج دیتی ہے۔اس سے دوسرے فریق کا قانون اور پولس پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کسی بھی قسم کے جلوس میں کسی بھی طرح کا ہتھیار لے کر جانے پر پابندی لگائی جائے،اشتعال انگیز نعرے بازی نہ کی جائے،پولس کی طرف سے پورے جلوس کی ویڈیو گرافی کی جائے۔جلوس طے شدہ راستوں سے ہی نکالے جائیں،بے قصوروں کو رہا کیاجائے۔اگر مسجدوں کی بے حرمتی کی جائے گی،اسلام اور مسلمانوں کو گالیاں دی جائیں گی تو رد عمل ہونا طے ہے۔
مزید پڑھئے:
Education Act 2002 کے تحت جموں وکشمیر حکومت نے قوانین میں کی ترمیمکلیم الحفیظ نے سیاست دانوں اور مذہبی شخصیات سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذاتی انا اور اغراض کی خاطر ملک کا امن وامان برباد نہ کریں اور مسلمانوں سے گزارش کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور جلوس سے پہلے ہی قانونی کاروائی کریں،اپنے علاقے کے غیر مسلموں کو ساتھ لے کر سدبھاؤنا کمیٹیاں بنائیں،تاکہ علاقے میں شرپسندوں کو فساد کا موقع نہ ملے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔