سپریم کورٹ کے ذریعہ مرکزکوزیادہ اختیارات دیئے جانے کے فیصلے پردہلی کے وزیراعلیٰ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عوام کی منتخب حکومت اپنا کام نہیں کرسکتی ہے تو یہ کیسی جمہوریت ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے دل میں ملک کولے کرتشویش ہے۔ پانچ سال میں ملک کے اندربھائی چارہ کو ختم کیا گیا۔ نوٹ بندی کی گئی، لاکھوں لوگ بے روزگارہوئے، تمام ادارے ختم کردیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے، یہ انتہائی بدبختانہ ہے اوردہلی کے لوگوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے۔ ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں، لیکن یہ فیصلہ دہلی اوردہلی کے لوگوں کے لئے ناانصافی ہے۔
اروند کیجریوال نے کہا کہ ہمارے پاس ریویوکا آپشن ہے، اگرہمیں فائل کلیئرکرنے کے لئے ایل جی دفترمیں دھرنا دینا پڑے توکیسے حکومت چلے گی۔ اس لوک سبھا الیکشن میں آپ وزیراعظم بنانے کے لئے ووٹ مت ڈالنا، اس بارآپ دہلی کو مکمل ریاست کا حق دلانے کے لئے ووٹ ڈالنا۔ دہلی کے لوگوں ہمیں ساتوں سیٹ پرجیت دلائیں توہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم مرکزکودہلی کو مکمل ریاست بنانے کے لئے ان کومجبورکریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرکوئی افسرکام نہیں کرے گا تو حکومت کیسے چلے گی۔ ہمیں 70 میں سے 67 سیٹیں ملیں، لیکن ہم ٹرانسفر- پوسٹنگ نہیں کرسکتے، جس پارٹی کو 3 سیٹیں ملیں، اس کے پاس ٹرانسفرپوسٹنگ کا پاورہوگا۔ یہ کیسی جمہوریت ہے، یہ کیسا حکم ہے۔ اگرساری طاقت اپوزیشن پارٹی کو دے دی جائے تووہ کام ہی نہیں کرنے دیں گے۔ اگراپوزیشن پارٹی ایسے افسرکی تقرری کرے جووزیرکافون ہی نہ اٹھائے توکام کیسے ہوگا؟ کیسے اسکول بنیں گے، کیسے محلہ کلینک بنے گا؟
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر بنام وزیراعلی کےاختیارات کے معاملہ میں آج جمعرات کو رولنگ دی کہ راجدھانی کی انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی ) اور جانچ کمیشن تشکیل دینے کا اختیار مرکزی حکومت کےپاس ہوگا، لیکن سروسزسے متعلق اختیارات کا معاملہ اس نے بڑی بینچ کو سونپ دیا ہے۔ جسٹس ارجن کمارسیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی ڈویژن بینچ نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنربنام وزیراعلی کے اختیارات سے متعلق مختلف پہلوؤں پراپنا فیصلہ سنایا جس میں کچھ معاملوں پردونوں ججوں کی ایک رائے تھی، لیکن افسران کے تبادلوں اورتقرریوں (سروسز)کے تعلق سے اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے اسے تین رکنی بڑی بنچ کوسونپ دیاگیا ہے ۔
سپریم کورٹ نےکہا کہ دہلی پولیس مرکزکے ماتحت ہے اوراے سی بی کا اختیاربھی مرکز کے پاس رہے گا۔ مرکز کو جانچ کمیشن تشکیل دینے کا بھی اختیار ہوگا۔ اے سی بی، محصولات، جانچ کمیشن اورپبلک پراسیکیوٹرکی تقرری کے معاملہ میں بینچ کی رائے ایک تھی، لیکن دونوں ججوں کے مابین اس معاملے میں اتفاق قائم نہیں ہوسکا کہ پبلک سروسزمیں تقرری اورتبادلہ کا اختیارکس کے پاس ہوگا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔