یوپی اور اترا کھنڈ میں مودی کی لہر، پنجاب میں کیپٹن کا جلوہ ، منی پور اور گوا میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی
کانگریس کے لیے بھی یہ الیکشن کافی خوشگوار رہا ۔ کیونکہ جہاں پنجاب کے اقتدار میں اس کی واپسی ہوئی وہیں منی پور اور گوا میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری
- News18 Urdu
- Last Updated: Mar 11, 2017 08:29 PM IST

کانگریس کے لیے بھی یہ الیکشن کافی خوشگوار رہا ۔ کیونکہ جہاں پنجاب کے اقتدار میں اس کی واپسی ہوئی وہیں منی پور اور گوا میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری
نئی دہلی: 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے منظر پر چھا جانے والے وزیر اعظم نریندر مودی کی لہر آج ایک مرتبہ پھر اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں دیکھنے کو ملی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اترپردیش میں 14 سال کے طویل وقفے کے بعد ایک بار پھر تاریخی جیت کے ساتھ اقتدار میں آئی تو وہیں پہاڑی ریاست اتراکھنڈ میں بھی بی جے پی کانگریس کو پیچھے چھوڑ کر اقتدار پر قبضہ جمانے میں کامیاب ثابت ہوگئی ۔ تاہم کانگریس کے لیے بھی یہ الیکشن کافی خوشگوار رہا ۔ کیونکہ جہاں پنجاب کے اقتدار میں اس کی واپسی ہوئی وہیں منی پور اور گوا میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ۔
اترپردیش میں بی جے پی کی جیت کے بعد جہاں پارٹی لیڈران وزیر اعظم مودی اور امت شاہ کی تعریف کے پل باندھ رہے ہیں ، وہیں ملک بھر میں کارکنان جشن منارہے ہیں ۔
اترپردیش میں بی جے پی نے403 سیٹوں میں سے 325 سیٹ حاصل کرکے تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔ کانگریس ایس پی اتحاد 45 اور بہوجن سماج وادی پارٹی 21 سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا ۔ جبکہ دیگر پارٹیوں اور آزاد امیدوار کے کھاتے میں پانچ سیٹیں گئیں۔ جہاں ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی کے اسمبلی حلقہ وارانسی کی سبھی سیٹوں پر بی جے پی نے کامیابی حاصل کی ، تو کانگریس کا گڑھ سمجھے جانے والے امیٹھی میں بھی جیت کا مزہ چکھا ۔

اترا کھنڈ میں حکمراں کانگریس کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ وہاں پر بی جے پی نے70 سیٹوں میں سے 57 سیٹیں حاصل کرکے واضح اکثریت حاصل کرلی ہے۔ جبکہ کانگریس کے کھاتے میں صرف گیارہ سیٹیں ہی گئیں۔ دیگر کو دو سیٹیں ملیں۔ اترا کھنڈ میں کانگریس کو 2012 کے الیکشن کے مقابلہ میں بڑا جھٹکا لگا ۔ 2012 میں کانگریس نے اترا کھنڈ میں 32 سیٹیں جیتی تھیں۔

گوا میں بھی کانگریس کے لئے راحت بھری خبر رہی اور وہ40 سیٹوں کی اسمبلی میں سے 17 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔ جبکہ حکمراں بی جے پی کو جھٹکا لگا اور صرف 13 سیٹوں پر ہی کامیابی حاصل کرسکی ۔ پہلی مرتبہ گوا انتخابات میں قدم رکھنے والی عام آدمی پارٹی کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکا ۔ جبکہ دیگر پارٹیوں اور آزاد امیدوار کے کھاتے میں 10 سیٹیں گئیں ۔ یہاں پر کانگریس کو حکومت بنانے کیلئے چار سیٹوں کی ضرورت پڑے گی اور اس کو کسی نہ کسی پارٹی سے حمایت لینی ہوگی یا پھر آزاد امیدوار کا سہارا لینا پڑے گا۔

منی پور میں بھی کانگریس اپنی حکومت بچانے میں تقریبا کامیاب رہی اور 60 سیٹوں میں سے 28 سیٹیں حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری ۔ تاہم 2012 کے انتخابات کے مقابلہ میں اس کو نقصان اٹھانا پڑا ۔ 2012 میں کانگریس کے پاس 42 سیٹیں تھیں۔ تاہم بی جے پی کیلئے منی پور کے نتائچ اچھے ثابت ہوئے اور اس نے پہلی مرتبہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ۔ جبکہ 11 سیٹیں دیگر کے کھاتہ میں گئیں ۔ یہاں پر کانگریس کو حکومت بنانے کیلئے تین سیٹوں کی ضرورت پڑے گی اور اس کو کسی نہ کسی پارٹی یا پھر آزاد امیدوار کا سہارا لینا پڑے گا۔
