عتیق اشرف قتل کیس: سپریم کورٹ کا یوپی حکومت سے سوال- مافیا بھائیوں کی پریڈ کیوں کروائی؟
عتیق اشرف قتل کیس
سپریم کورٹ میں یوپی حکومت نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل کر دیا گیا ہے۔ عرضی گزار نے یوپی حکومت کے انکوائری کمیشن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس قتل کیس میں ریاستی حکومت کا کردار بھی شک کے دائرے میں ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو اتر پردیش حکومت سے سوال کیا کہ عتیق اور اشرف احمد کو ایمبولینس میں اسپتال کے گیٹ تک کیوں نہیں لے جایا گیا۔ گینگسٹروں کے قتل کی سپریم سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک آزاد کمیٹی سے تحقیقات کرانے کی درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا کہ "ان کی پریڈ کیوں کرائی گئی؟" جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے یہ بھی پوچھا کہ گولی چلانے والوں کو کیسے معلوم ہوا کہ عتیق اور اشرف کا طبی معائنہ کے لیے لے جایا جائے گا؟
عدالت نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ایک جامع حلف نامہ داخل کرے جس میں 15 اپریل کو پریاگ راج کے موتی لال نہرو اسپتال کے قریب فائرنگ کی تحقیقات کے لیے اب تک کیے گئے اقدامات کی تفصیل دی جائے۔ بنچ نے کہا کہ 'حلف نامہ میں یہ بھی بتانا ہوگا کہ اس سے قبل ہونے والے واقعات کے سلسلے میں کیا اقدامات کیے گئے اور جسٹس ڈاکٹر چوہان کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کیا اقدامات کیے گئے۔ یوپی حکومت تین ہفتوں کے بعد اس کی فہرست دے سکتی ہے۔ جیا خان خودکشی کیس میں سورج پنچولی کو بڑی راحت، سی بی آئی کورٹ نے ثبوتوں کی کمی کے چلتے کیا بری، ہائی کورٹ میں اپیل کریں گی رابعہ
عرضی گزار نے یوپی حکومت کے انکوائری کمیشن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس قتل کیس میں ریاستی حکومت کا کردار بھی شک کے دائرے میں ہے۔ مافیا برادران کو میڈیا اہلکاروں اور پولیس کی موجودگی میں صحافیوں کے بھیس میں تین حملہ آوروں نے پوائنٹ بلینک رینج میں گولی مار دی۔ دونوں کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی یوپی حکومت نے عتیق اور اشرف کے قتل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ قتل کیس کے تین ملزمین ارون موریہ، سنی سنگھ اور لولیش تیواری کو موقع سے گرفتار کیا گیا۔ احمد بھائیوں کو 16 اپریل کو پریاگ راج کے کساری مساری قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے ایڈوکیٹ وشال تیواری کی عرضیوں کا نوٹس لیا، جنہوں نے عتیق احمد کے قتل کیس کی فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی میں 2017 سے اتر پردیش میں ہوئے 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی اس طرح کی کارروائی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور یوپی کو پولیس اسٹیٹ کی طرف لے جاتی ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ جمہوری معاشرے میں پولیس کو حتمی جج یا سزا دینے والا ادارہ بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سزا کا اختیار صرف عدلیہ کے پاس ہے۔
Published by:sibghatullah
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔