اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ایودھیا تنازع : سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کرنا چاہتے ہیں کئی مسلم فریق ، دی یہ دلیل

    اپیل داخل کئے جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم فریقوں نے ہفتہ کو کہا کہ مسلمانوں کو بابری مسجد کے بدلہ کوئی زمین بھی نہیں لینی چاہئے ۔

    اپیل داخل کئے جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم فریقوں نے ہفتہ کو کہا کہ مسلمانوں کو بابری مسجد کے بدلہ کوئی زمین بھی نہیں لینی چاہئے ۔

    اپیل داخل کئے جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم فریقوں نے ہفتہ کو کہا کہ مسلمانوں کو بابری مسجد کے بدلہ کوئی زمین بھی نہیں لینی چاہئے ۔

    • Share this:
      ایودھیا معاملہ حال ہی میں آئے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف کئی مسلم فریق اپیل کرنا چاہتے ہیں ۔ اپیل داخل کئے جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم فریقوں نے ہفتہ کو کہا کہ مسلمانوں کو بابری مسجد کے بدلہ کوئی زمین بھی نہیں لینی چاہئے ۔ ان فریقوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی سے ندوہ میں ملاقات کے دوران اس خواہش کا اظہار کیا ۔

      بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی نے بتایا کہ مولانا رحمانی نے اتوار کو ندوہ میں ہی ہونے والی بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کی اہم میٹنگ سے پہلے رام جنم بھومی – بابری مسجد معاملہ سے وابستہ مختلف مسلم فریقوں کو ان کی رائے جاننے کیلئے بلایا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ کے مدعی محمد عمر اور مولانا محفوظ الرحمان کے ساتھ ساتھ دیگر فریق حاجی محبوب ، حاجی اسد اور حسب اللہ عرف بادشاہ نے مولانا رحمانی سے ملاقات کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے ، لہذا اس کے خلاف اپیل کی جانی چاہئے ۔ علاوہ ازیں ایک دیگر فریق مصباح الدین نے بھی فون پر بات کرکے یہ رائے ظاہر کی ۔ جیلانی نے بتایا کہ ان فریقوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کو بابری مسجد کے بدلہ میں کوئی زمین نہیں لینی چاہئے ۔

      بتادیں کہ سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی – بابری مسجد معاملہ میں گزشتہ 9 نومبر کو فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر رام مندر کی تعمیر کرانے اور مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کیلئے ایودھیا میں کسی جگہ پر پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا ۔

      خیال رہے کہ ظفریاب جیلانی نے عدالت عظمی کے اس فیصلہ میں کئی تضادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مطمئن نہیں ہیں ۔ اب اتوار کو ندوہ میں بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں اس فیصلہ کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے اور مسجد کیلئے زمین لینے یا نہ لینے کے معاملہ پر غور و خوض کیا جائے گا ۔
      First published: