اجودھیا تنازع : چیف جسٹس آف انڈیا نے دیا اشارہ ، کل پوری ہوسکتی ہے معاملہ کی سماعت
رام جنم بھومی – بابری مسجد اراضی تنازع معاملہ میں اب فیصلہ کی گھڑی قریب آگئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو سماعت پوری ہونے کی امید کا اظہار کیا ہے ۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Oct 15, 2019 11:18 PM IST

آئین کی نظر میں سبھی آستھائیں (عقیدے) یکساں ہیں۔ کورٹ آستھا نہیں ثبوتوں پرفیصلہ دیتا ہے۔
رام جنم بھومی – بابری مسجد اراضی تنازع معاملہ میں اب فیصلہ کی گھڑی قریب آگئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو سماعت پوری ہونے کی امید کا اظہار کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے آج سماعت کے دوران کہا کہ کل اجودھیا معاملہ میں وہ سماعت پوری کرنے کی کوشش کریں گے ، جس کیلئے انہوں نے دونوں فریقوں کو دلیلیں پیش کرنے کیلئے کہا ہے ۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بینچ 39 دنوں سے رام جنم بھومی – بابری مسجد کے مقدمہ کی سماعت کررہی ہے ۔ اس سے پہلے 18 اکتوبر کو دلیلیں ختم کرنے کی میعاد مقرر کی گئی تھی ، لیکن چیف جسٹس نے منگل کو اشارہ دیا کہ بدھ کو ہی سماعت پوری کرنے کی کوشش کریں گے ۔
وہیں معاملہ کی سماعت کے دوران منگل کو سپریم کورٹ میں ہندو فریق نے دلیل دی کہ اجودھیا میں بھگوان رام کے جنم استھان پر مسجد کی تعمیر کرکے مغل بادشاہ بابر کے ذریعہ کی گئی تاریخی بھول کو اب سدھارنے کی ضرورت ہے ۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ کے سامنے ایک ہندو فریق کی جانب سے پیش سابق اٹارنی جنرل اور سینئر وکیل کے پراسرن نے کہا کہ اجودھیا میں متعدد مساجد ہیں ، جہاں مسلمان عبادت کرسکتے ہیں ، لیکن ہندو بھگوان رام کا جنم استھان نہیں بدل سکتے ۔