اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جے این یوکے لاپتہ طالب علم نجیب کے حق میں آواز اٹھانے والوں سے ہی پوچھ گچھ کررہی ہے سی بی آئی

    جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد معاملہ میں سی بی آئی نے دہلی ہائی کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل کردی ہے۔

    جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد معاملہ میں سی بی آئی نے دہلی ہائی کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل کردی ہے۔

    یونائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے کارکن ندیم خان اور جے این یو کے طالب علم عمر خالد نے سی بی آئی پر بڑا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مشتبہ لوگوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جارہی ہے بلکہ آواز اٹھانے والے لوگوں پر دباو بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔

    • Share this:
      نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی  (جے این یو) کے گمشدہ طالب علم نجیب کے لئے آواز اٹھانے والوں کو سی بی آئی ہیڈ کوارٹر بلانے کے معاملہ میں ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملہ سے متعلق سی بی آئی کے ذریعہ ہیڈ کوارٹر بلائے جانے والے دونوں کارکنان نے سی بی آئی پر سوال کھڑا کیا ہے۔

      یونائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے کارکن ندیم خان اور جے این یو کے طالب علم عمر خالد نے سی بی آئی پر بڑا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مشتبہ لوگوں سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی جارہی ہے بلکہ نجیب کے حق میں آواز اٹھانے والے لوگوں پر دباو بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔

      ندیم خان نے نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے شک کا اظہار کیا ہے کہ سی بی آئی نجیب کے معاملے کو بند کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا 45 منٹ پوچھ گچھ کی گئی اور تین گھنٹے سے زیادہ بٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی نے اپنی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے نہیں نبھایا ہے، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اس کے حق میں آواز بلند کرنے والوں سے ہی سوال نہیں کیا جاتا۔

      واضح رہے کہ جے این یو کے طالب علم نجیب کی اے بی وی پی کارکنان کے ساتھ مارپیٹ  ہوئی تھی اور پھر معاملہ ہاسٹل کے وارڈن تک پہنچا تھا، وارڈن کی موجودگی میں بھی نجیب کی شرپسند عناصر نے پٹائی کی تھی۔ اس کے بعد نجیب 15 اکتوبر 2016 سے لاپتہ ہے۔ نجیب کی حمایت میں دہلی کے انڈیا گیٹ سمیت پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، اس کے بعد بھی نجیب کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے نجیب کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والوں کو پوچھ گچھ کے لئے سی بی آئی دفتر بلایا تھا۔

       
      First published: