اپنا ضلع منتخب کریں۔

    سینٹرل وسٹا پروجیکٹ : عبادت گاہوں پر ہائی کورٹ نے مرکز ی حکومت سے مانگا جواب

    عدالت نے اپنے مشاہدہ میں پایا کہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں آنے والی تمام عبادت گاہیں کافی قدیم ہیں اور حکومت کو ان عبادت گاہوں کے بارے میں کچھ سوچنا چاہئے ۔

    عدالت نے اپنے مشاہدہ میں پایا کہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں آنے والی تمام عبادت گاہیں کافی قدیم ہیں اور حکومت کو ان عبادت گاہوں کے بارے میں کچھ سوچنا چاہئے ۔

    عدالت نے اپنے مشاہدہ میں پایا کہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں آنے والی تمام عبادت گاہیں کافی قدیم ہیں اور حکومت کو ان عبادت گاہوں کے بارے میں کچھ سوچنا چاہئے ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Share this:
    نئی دہلی : سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پر دہلی وقف بورڈ کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر آج دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ، جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل مسٹر تشار مہتا پیش ہوئے جبکہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے ایڈوکیٹ سنجے گھوش اور وقف بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل ایڈوکیٹ وجیہ شفیق پیش ہوئے ۔ آج اس اہم معاملہ کی سماعت جسٹس سنجیو سچدیوا کی عدالت میں ہوئی۔ اس دوران عدالت نے اپنے مشاہدہ میں پایا کہ سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں آنے والی تمام عبادت گاہیں کافی قدیم ہیں اور حکومت کو ان عبادت گاہوں کے بارے میں کچھ سوچنا چاہئے ۔ اس تعلق سے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل مسٹر تشار مہتا نے عدالت سے ایک ہفتہ کا وقت مانگا ، جس کے لئے اگلی تاریخ 29 ستمبر مقرر کردی گئی ہے ۔

    غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت کے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت 6 اہم اور قدیم مساجد اور مذہبی مقامات آرہے ہیں ، جن کے تعلق عوام میں خاص کر مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ابھی اس تعلق سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے ۔ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اس تعلق سے پہل کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کے لئے ایک خط وزیر اعظم اور ایک خط وزیر شہری ترقیات ہردیپ سنگھ پوری کو ارسال کیا تھا ، مگر جب ان مذہبی مقامات کے تعلق سے حکومت کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی تو امانت اللہ خان نے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ میں آنے والے 6 مذہبی مقامات اور مساجد کی حفاظت کے تعلق دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا ۔

    یہ مذہبی مقامات جن میں مسجد ضابطہ گنج، مسجد کرشی بھون، مسجد سنہری باغ روڈ، جامع مسجد ریڈ کراس روڈ، مزار سنہری باغ روڈ اور نائب صدر جمہوریہ کی رہائش گاہ کی مسجد شامل ہیں ۔ دہلی وقف بورڈ نے اپنی عرضی میں عدالت عالیہ سے ان مساجد کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

    آج جب اس تعلق سے عدالت میں سماعت ہوئی تو وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان مسلسل وقف بورڈ کے وکیلوں کے رابطہ میں تھے اور بذات خود اس معاملہ پر نگاہ رکھ رہے تھے ۔ سماعت کے لئے اگلی تاریخ مقرر ہونے کے بعد امانت اللہ خان نے کہا کہ انشاء اللہ ان مساجد اور مذہبی مقامات پرآنچ نہیں آئے گی ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: