ہتک عزت کے دو معاملوں میں کیجریوال کو راحت،نتن گڈکری اورسبل نے قبول کیا معافی نامہ
دہلی سے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے معافی مانگنے کا اثرنظر آنے لگا ہے۔مرکزی وزیر نتن گڈکری اور وکیل امت سبل نے ان کی معافی قبول کر لی ہے۔اس کے ساتھ ہی کیجریوال ہتک عزت کے دو الزاموں سے بری ہو گئے۔
- News18 Hindi
- Last Updated: Mar 19, 2018 11:06 PM IST

دہلی سے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے معافی مانگنے کا اثرنظر آنے لگا ہے۔مرکزی وزیر نتن گڈکری اور وکیل امت سبل نے ان کی معافی قبول کر لی ہے۔اس کے ساتھ ہی کیجریوال ہتک عزت کے دو الزاموں سے بری ہو گئے۔
نئی دہلی۔دہلی سے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے معافی مانگنے کا اثرنظر آنے لگا ہے۔مرکزی وزیر نتن گڈکری اور وکیل امت سبل نے ان کی معافی قبول کر لی ہے۔اس کے ساتھ ہی کیجریوال ہتک عزت کے دو الزاموں سے بری ہو گئے۔ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ثمر وشال نے امت سبل کے ذریعے کرائے گئے معاملے میں ملزم منیش سسودیا کو بھی بری کر دیا ہے۔سسودیا نے وکیل کو خط لکھ کرمعافی مانگی تھی۔
کورٹ نے کہا کہ دونوں معاملوں میں شکایت کرنے والو ں نے معافی قبول کر لی ہے۔جس کے چلتے دونوں کو بری کر دیا گیا ہے۔حالانکہ سبل نے وکییل پرشانت بھوشن اور بی جے پی لیڈر شازیہ علمی کے خلاف بھی ہتک عزت کا معاملہ درج کرایا تھا۔دونوں کے خلاف کارروائی جاری رہیگی۔
کیجریوال نے معافی نامہ میں یہ لکھا
وہیں کیجریوال نے نتن گڈکری کو ہندستان کے سب سے بد عنوان لوگوں میں سےایک بتایاتھا۔جس کے چلتے گڈکری نے ان پر ہتک عزت کا کیس درج کیا تھا۔
بتادیں کہ تین دن پہلے اروند کیجریوال نے پنجاب کے اکالی دل بکرم سنگھ مجیٹھیا کو خط لکھ کر معافی طلب کی تھی۔کیجریوال کی معافی کے بعد پنجاب عام آدمی پارٹی کے کارکن اور ارکان ان سے ناراض ہو گئے تھے۔کئی ممبران نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔حالانکہ اتوار کی شام دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے گھر ہوئی میٹنگ کے بعد عآپ لیڈران نے پیر کو نتن گڈکری اور امت سبل سے معافی مانگی تھی۔
کیوں معافی مانگ رہے ہیں کیجریوال
واضح ہو کہ کیجریوال کے خلاف ملک کی مختلف عدالتوں میں ہتک عزت کے 33 معاملے چل رہے ہیں۔اس سے ان کا زیادہ تر وقت کورٹ کے چکر لگانے میں گزرتا ہے اور وہ سی ایم کے طور پر اپنے کام اور پارٹی کے کام کیلئے وقت نہیں نکال پا رہے ہیں۔ایسے میں ان معاملوں سے باہر نکلنے کیلئے انہوں نے معافی مانگنے کا راستہ منتخبکیا ہے۔