نرم ہندتوا کی راہ پر چل رہی کا نگریس اپنے مسلم لیڈران کے لئے 13 جون کومنعقد کرے گی افطار پارٹی

کانگریس فائل تصویر

کانگریس فائل تصویر

نرم ہندتواکی لائن پر چلنے والی کانگریس 2019 کے الیکشن کو دیکھتے ہوئے اب مسلمانوں کو بھی ایک بار پھر اپنی طرف متوجہ کرنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ اس کی شروعات اپنے مسلم لیڈروں کو افطار پارٹی دے کر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس ضمن میں 13 جون کو پارٹی دی جائے گی۔

  • Share this:
    نئی دہلی: نرم ہندتواکی لائن پر چلنے والی کانگریس 2019 کے الیکشن کو دیکھتے ہوئے اب مسلمانوں کو بھی ایک بار پھر اپنی طرف متوجہ کرنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ اس کی شروعات اپنے مسلم لیڈروں کو افطار پارٹی دے کر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس ضمن میں 13 جون کو پارٹی دی جائے گی۔

    کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کی طرف سے افطار تقریب کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے، لیکن  2014 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد کانگریس نے نرم ہندتوا کا راستہ اپناتے ہوئے افطار پارٹی بند کردی۔ حالانکہ اس کے بعد کانگریسی لیڈران خاموشی کے ساتھ افطار کٹ تقسیم کرتے رہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ مسلم کانگریسی لیڈروں نے اس کے لئے راہل گاندھی سے گزارش کی تھی، جس پر حامی بھرتے ہوئے 13 جون کا دن مقرر کیا گیا ہے۔ دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں کانگریس کی کی افطار پارٹی رکھی گئی ہے، جس میں راہل گاندھی اور سونیا گاندھی شامل ہوسکتے ہیں۔ آنے والے ایک دو دن میں لیڈروں کی لسٹ بھی بنا لی جائے گی، جنہیں اس افطار پارٹی میں مدعو کیا جائے گا۔

    کانگریس کی روز بدلتی سیاسی حساب کتاب سمجھنے کے لئے 2014 میں چلتے ہیں، جب لوک سبھا الیکشن میں پارٹی کی ہوئی زبردست شکست کے بعد سابق مرکزی وزیر اے کے انٹنی کی صدارت میں ایک کمیٹی بنائی گئی، جس میں کہا گیا کہ  کانگریس کی شکست کی اہم وجہ پارٹی کے ہندو مخالف اور مسلم حامی ہونا ہے۔

    جس کے بعد کانگریس کے مشیر پارٹی کی تصویر بناتے نظر آئے، جس میں راہل گاندھی کو گجرات سے لے کر کرناٹک الیکشن میں مندر مندر گھمایا گیا، وہیں راہل  کورودراکش پہننے والا جنیئو دھاری بتایا گیا، لیکن بی جے پی کے خلاف ایک سیکولر پارٹی کی شبیہ والی کانگریس کو اپنے ہی لیڈر سلمان خورشید کے بیان سے تب بے چینی شروع ہوئی، جب انہوں نے یہ کہہ دیا کہ کانگریس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں۔

     

    رنجیتا جھا کی رپورٹ

     

     
    First published: