چینی درآمدات میں لگاتار اضافہ، کیا ’میک ان انڈیا‘ کو لگے گا بڑا دھچکا؟ کیا ہے حقیقت؟
مدت درمیانی مدت اور طویل مدتی توجہ کی ضرورت ہے۔
کنسلٹنسی فرم پرائمس پارٹنرز کے شریک بانی اور سی ای او نیلیا ورما نے کہا کہ حکومت کی توجہ صحیح ہے۔ حکومت ہندوستان کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ ہب بنانا چاہتی ہے، تانکہ وہ شراکت داری میں حصہ لے سکے۔
حکومت چینی تیار شدہ سامان جیسے برقی مشینری، فرنیچر، طبی آلات، کچن کٹلری، چمچ اور کانٹے سمیت اربوں ڈالر کی درآمدات میں اضافے سے گھبرا گئی ہے، جو کہ آتمانیر بھر بھارت (خود انحصار ہندوستان) کی حکمت عملی کے خلاف ہے۔ جس کا اظہار وزارت خزانہ سے متعلق ایک افسر نے کیا ہے۔ انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگرچہ چین سے خام مال کی درآمدات اچھی درآمدات ہیں کیونکہ وہ ہندوستانی فرموں کو ویلیو ایڈڈ اشیاء تیار کرنے میں مدد کرتی ہیں، لیکن تیار شدہ چینی سامان کی بڑے پیمانے پر درآمدات تشویش کا باعث ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صرف جنوری تا نومبر 2021 میں ایچ ایس کوڈ 85 کے تحت 21.61 بلین ڈالر کی اشیاء درآمد کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسی طرح ایچ ایس 84 کے تحت 17.68 بلین ڈالر اور ایچ ایس 94 کے تحت 1.97 بلین ڈالر کی درآمدات غیر ضروری تھیں، کیونکہ ان میں سے زیادہ تر اشیاء مقامی طور پر تیار کی جا سکتی تھیں۔ ہارمونائزڈ سسٹم (HS) کوڈ تجارتی مصنوعات کی درجہ بندی کرنے کا معیاری عددی طریقہ ہیں۔ ایچ ایس کوڈ 85 میں برقی مشینری اور ان کے پرزے شامل ہیں۔ ساؤنڈ ریکارڈرز، ری پروڈیوسرز، ٹیلی ویژن امیج ریکارڈرز اور ری پروڈیوسرز اس میں شامل ہے۔ ایچ ایس 84 کا تعلق جوہری ری ایکٹر، بوائلر، مشینری اور مکینیکل آلات اور ان کے پرزوں سے ہے۔ ایچ ایس 94 میں فرنیچر، بستر، گدے، کشن، لائٹ فٹنگ، روشن نشانیاں، نام کی تختیاں اور پہلے سے تیار شدہ عمارتیں شامل ہیں۔ سینئر سرکاری اہلکار نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ہندوستان ہر سال چین سے تقریبا 20 بلین ڈالر کا سرمایہ دار سامان اور مشینری درآمد کر رہا ہے۔ مجموعی طور پر یہ 10 سال میں 200 بلین ہے، جسے ہم مقامی مینوفیکچرنگ کے ذریعے آسانی سے بچا سکتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی مانگ کے ساتھ ہم ہندوستان میں کیپٹل گڈز کے لیے ایک مینوفیکچرنگ بیس قائم کر سکتے ہیں، جس میں زبردست برآمدی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی کاروباروں کو تیزی سے بھاری منافع کمانے کی تاجر ذہنیت پر قابو پانا چاہیے اور طویل مدتی نقطہ نظر رکھنا چاہیے۔
چینی درآمدی فہرست مسئلے کی شدت کے ساتھ ساتھ ’میک ان انڈیا‘ کے امکانات کو بھی ظاہر کرتی ہے جس پر مختصر مدت درمیانی مدت اور طویل مدتی توجہ کی ضرورت ہے۔
کنسلٹنسی فرم پرائمس پارٹنرز کے شریک بانی اور سی ای او نیلیا ورما نے کہا کہ حکومت کی توجہ صحیح ہے۔ حکومت ہندوستان کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ ہب بنانا چاہتی ہے، تانکہ وہ شراکت داری میں حصہ لے سکے۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔