حکومت اور کسانوں کی میٹنگ بے نتیجہ ، 8 جنوری کو اگلی بات چیت
کسان تنظیموں کے نمائندے قانون کو رد کرنے کے مطالبہ پر بضد ہیں ۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ قوانین کو واپس نہیں لے گی ، مگر وہ ترمیم کیلئے تیار ہے ۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Jan 04, 2021 07:39 PM IST

حکومت اور کسانوں کی میٹنگ بے نتیجہ ، 8 جنوری کو اگلی بات چیت
حکومت اور کسانوں کے درمیان ساتویں دور کی بات چیت ختم ہوگئی ہے ۔ دونوں فریقوں کے درمیان تین گھنٹوں تک چلی یہ میٹنگ بے نتیجہ رہی ۔ اب اگلے دور کی بات چیت 8 جنوری کو ہوگی ۔ کسان تنظیموں کے نمائندے قانون کو رد کرنے کے مطالبہ پر بضد ہیں ۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ قوانین کو واپس نہیں لے گی ، مگر وہ ترمیم کیلئے تیار ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ تقریبا ایک گھنٹے تک چلی میٹنگ کے بعد فریقین نے لنچ کیلئے وقفہ لیا ۔ انہوں نے بتایا کہ سرکار ان قوانین کو رد نہیں کرنے کے موقف پر قائم ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ اس نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا مشورہ دیا ہے ۔
میٹنگ کے بعد زراعت کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کسان تنظیمیں تینوں قوانین پر تبادلہ خیال کریں ۔ ہم کسی حل تک نہیں پہنچ سکے ، کیونکہ کسان تنظیمیں قوانین کو رد کرنے پر بضد ہیں ۔
Looking at today's discussion, I hope that we will have a meaningful discussion during our next meeting and we will come to a conclusion: Union Agriculture Minister Narendra Singh Tomar https://t.co/qI6PmeHM07
— ANI (@ANI) January 4, 2021
اناج کے خریداری نظام سے وابستہ ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دینے کے کسانوں کے مطالبہ پر بھی اختلافات قائم ہیں ۔ کسان تنظیمیوں کے نمائندے اپنے لئے خود کھانا لے کر آئے تھے ۔ کھانے کے وقفہ کے دوران لنگر لگا ۔ حالانکہ 30 دسمبر کی طرح آج مرکزی لیڈر لنگر میں شامل نہیں ہوئے اور اس وقفہ کے دوران الگ سے گفتگو کرتے رہے ۔
زراعت کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر ، ریلوے کے وزیر پیوش گوئل اور کامرس کے وزیر مملکت سوم پرکاش نے وگیان بھون میں 40 کسان یونینوں کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت شروع کی ۔ ذرائع نے بتایا کہ موجودہ احتجاج کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی ۔