اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بابری مسجد کے مدعی ہاشم انصاری کی پہلی برسی پر ملت بیداری مہم کمیٹی کا مرحوم کو خراجِ عقیدت

    مرحوم ہاشم انصاری ساری زندگی بابری مسجد کے مالکانہ حق کے لئے عدالتی جنگ میں مصروف رہے۔

    مرحوم ہاشم انصاری ساری زندگی بابری مسجد کے مالکانہ حق کے لئے عدالتی جنگ میں مصروف رہے۔

    بابری مسجد کے مدعی محمد ہاشم انصاری کی پہلی برسی پر ملت بیداری مہم کمیٹی (ایم بی ایم سی) کے زیرِ اہتمام ایک جلسہ کا انعقاد کرکے مرحوم ہاشم انصاری کوعظیم الشان خراجِ عقیدت پیش کیاگیا۔

    • Share this:

      علی گڑھ ۔ بابری مسجد کے مدعی محمد ہاشم انصاری کی پہلی برسی پر ملت بیداری مہم کمیٹی (ایم بی ایم سی) کے زیرِ اہتمام ایک جلسہ کا انعقاد کرکے مرحوم ہاشم انصاری کوعظیم الشان خراجِ عقیدت پیش کیاگیا۔ایم بی ایم سی کے سکریٹری ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ مرحوم ہاشم انصاری ساری زندگی بابری مسجد کے مالکانہ حق کے لئے عدالتی جنگ میں مصروف رہے لیکن انہیں انصاف نہیں ملا جس کا انہیں آخری سانس تک افسوس رہا۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ محمد ہاشم انصاری1949 سے بابری مسجد کے لئے انصاف کی لڑائی لڑ رہے تھے اور اپنی زندگی کے آخری دور میں وہ چاہتے تھے کہ کسی بھی طرح بابری مسجد رام جنم بھومی مسئلہ کا حل نکل آئے لیکن ان کی زندگی میں یہ ممکن نہ ہوسکا اور اس مسئلہ کے حل کی تمنا دل میں لئے وہ آج سے ٹھیک ایک سال قبل95سال کی عمر میں اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔


      ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ ہاشم انصاری کے انتقال سے ہندوستان نے امن کا سپاہی کھودیا اور ان کی موت ملک و قوم کا ایسا خسارہ ہے جس کی تلافی مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ وہ ساری زندگی امن کے علمبردار رہے۔ انہوں نے ہاشم انصاری کو امن کا سفیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت سے بابری مسجد مسئلہ کا حل ان کی زندگی میں نکل آیا ہوتا تو بہتر تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہاشم انصاری1954میں بابری مسجد میں نماز ادا کرنے کی تحریک کی قیادت کرنے کے لئے دو سال جیل میں بھی رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہاشم انصاری کی زندگی سے انصاف کے لئے جدو جہد کرنے کا درس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد مسئلہ کا حل مفاہمتی جذبہ سے نکالا جائے یہی ہاشم انصاری کو اصل خراجِ عقیدت ہوگا۔


      جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کے رکن پروفیسر ہمایوں مراد نے کہا کہ ہاشم انصاری کو سب سے بڑا خراجِ عقیدت یہی ہوگا کہ بابری مسجد مسئلہ کا پر امن حل نکلے۔ انہوں نے کہا کہ ہاشم انصاری نے اپنی ساری زندگی بابری مسجد کے مالکانہ حق کے حصول کے لئے وقف کردی تھی اور بابری مسجد کا ذکر ان کی قربانیوں کے ذکر کے بغیر ادھورا ہے۔

      First published: