گجرات کے ضلع وڈودرا کے شنور تعلقہ میں دیہاتیوں نے آخری رسومات کی ادائیگی کے دوران لاشوں کو شمشان گھاٹ تک لے جانے کے لیے ایک نئی پہل کی ہے۔ اس دوران ایک خاص طور پر ڈیزائن کردہ ایئر کنڈیشنڈ گاڑی کا استعمال کیا جارہا ہے، یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد لاش کی عزت کرنا ہے۔ یہ ریاست کا پہلا ایسا گاؤں ہو سکتا ہے جو آخری رسومات کے دوران لاشوں کو شمشان تک لے جانے کے لیے اے سی گاڑی کا استعمال کرتا ہے۔
مزید یہ کہ یہ سروس بالکل مفت ہے اور کوئی بھی گاڑی ادھار لے سکتا ہے۔ گاؤں والوں کے مطابق اس کا مقصد لاش کی روح کو باعزت الوداع کرنا ہے۔ شنور تعلقہ کے موٹا فوفالیہ گاؤں میں شکتیکرپا چیریٹیبل ٹرسٹ (Shaktikrupa Charitable Trust) یہ کام شنور تعلقہ کے لوگوں کے لیے کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے عزیزوں کی آخری رسومات وقار کے ساتھ ادا کر سکیں۔ ٹرسٹ کے منیجنگ ٹرسٹی جیتو بھائی پٹیل نے کہا کہ ہمارا ٹرسٹ علاقے میں برسوں سے لوگوں کو طبی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ہمیں معلوم ہوا کہ دیہاتیوں کو لاشوں کو شمشان گھاٹ تک لے جانے میں مشکل پیش آرہی تھی اور لاشوں کو شمشان تک لے جانے کے لیے ٹریکٹر کا استعمال کرنا پڑا۔ ٹریکٹر کی کچھ حدود ہوتی ہیں کیونکہ گرمیوں اور برسات کے موسموں میں لوگوں کے لیے اپنے عزیزوں کو صحیح طریقے سے الوداع کرنا مشکل ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے ان لوگوں کو باوقار طریقے سے آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کے لیے ایک گاڑی کی ضرورت محسوس کی۔ اس کے علاوہ اپنے غیر ملکی دوروں کے دوران میں نے دیکھا کہ لوگ اس قسم کی آخری رسومات کے لیے ہزاروں ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ اس لیے ہم نے اس خصوصی گاڑی کو دیہی علاقوں کے لوگوں کی مدد کے لیے ڈیزائن کیا ہے تاکہ وہ باعزت طریقے سے رسومات ادا کرسکے اور اپنے عزیزوں کی آخری رسومات باوقار طریقے سے ادا کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس گاڑی کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ جو کوئی بھی چار پہیوں والی گاڑی چلانا جانتا ہے وہ اس گاڑی کو چلا سکتا ہے۔ اس کا نام شو واہنی (Shav Vahini) دیا گیا ہے۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔