دہلی یونیورسٹی میں تادیبی کمیٹی تشکیل، بی بی سی فلم سےمتعلق ہنگامےپرہوگی تحقیقات، طلبہ ناراض
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’باہر کے لوگ‘ اس دستاویزی فلم کو دکھانے کی کوشش کر رہے تھے
جمعہ کو دہلی یونیورسٹی میں اس وقت ہنگامہ کھڑا ہو گیا جب طلبہ نے بی بی سی کی متنازع دستاویزی فلم کو دکھانے کی کوشش کی، یہاں تک کہ پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اس اقدام کو روکنے کے لیے مداخلت کی۔
دہلی یونیورسٹی (Delhi University) نے ہفتہ کو 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم (BBC documentary) کی نمائش پر آرٹس فیکلٹی کی عمارت کے باہر ہونے والے ہنگامے کی تحقیقات کے لیے ایک 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ ڈی یو پراکٹر رجنی ایبی کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو کہا گیا ہے کہ وہ 30 جنوری 2023 کو شام 5 بجے تک وائس چانسلر یوگیش سنگھ کو اپنی رپورٹ پیش کرے۔ ایک نوٹیفکیشن میں یونیورسٹی نے کہا کہ وائس چانسلر نے کیمپس میں نظم و ضبط کو نافذ کرنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے دیگر ممبران میں شعبہ تجارت کے پروفیسر اجے کمار سنگھ، پروفیسر منوج کمار سنگھ، جوائنٹ پراکٹر، سوشل ورک ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر سنجوئے رائے، ہنسراج کالج کے پرنسپل پروفیسر راما، پروفیسر دنیش کھٹر، کیوریمل کے پرنسپل کالج اور چیف سیکورٹی آفیسر گجے سنگھ شامل ہیں۔ یہ کمیٹی خاص طور پر 27 جنوری 2023 کے واقعے کا جائزہ لے، جو آرٹس فیکلٹی کے باہر اور دہلی یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 4 کے سامنے پیش آیا۔ پولیس کی مداخلت؟
جمعہ کو دہلی یونیورسٹی میں اس وقت ہنگامہ کھڑا ہو گیا جب طلبہ نے بی بی سی کی متنازع دستاویزی فلم کو دکھانے کی کوشش کی، یہاں تک کہ پولیس اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اس اقدام کو روکنے کے لیے مداخلت کی۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم میں سال 2002 کے گجرات فسادات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت پر سوال اٹھائے گئے ہیں، جو کہ آج کل بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ بائیں بازو سے وابستہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (SFI) نے 25 جنوری بروز بدھ کو اعلان کیا کہ وہ شام 6 بجے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم دکھائے گی۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے لیے کسی سے اجازت نہیں لی گئی ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
بجلی اور انٹرنیٹ کا مسئلہ:
اس سے قبل بی بی سی کی ’’انڈیا: دی مودی کیوشن‘‘ نامی دستاویزی فلم کو لے کر منگل کے روز حیدرآباد یونیورسٹی کے طلبہ نے کیمپس میں اس کی اسکریننگ کی اور دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی طلبہ یونین نے بھی اسکریننگ کی منصوبہ بندی کی، جو کہ منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوا۔ طلبہ تنظیم نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے یونین کے دفتر میں بجلی اور انٹرنیٹ کنکشن کاٹ دیا ہے۔ طلبہ نے یہ مسئلہ اٹھایا اور پتھراؤ کا بھی الزام لگایا اور منگل کی دیر رات دہلی کے وسنت کنج پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کیا تھا۔
دہلی یونیورسٹی کی آرٹس فیکلٹی سے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) سے وابستہ چوبیس طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا اور نارتھ کیمپس میں پولیس کی بھاری نفری کو برقرار رکھا گیا۔
یونیورسٹی نے دعویٰ کیا کہ ’باہر کے لوگ‘ اس دستاویزی فلم کو دکھانے کی کوشش کر رہے تھے اور پولیس کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے بلایا گیا تھا۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔