اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ایکسکلوزو: حج کمیٹی آف انڈیا کے دروازے پرمالی بحران کی دستک 

    دراصل حکومت ہند سے کسی بھی طرح کی امداد نہ لینے والی حج کمیٹی میں اس سال اس قدر کم حج درخواستیں آئی ہیں کہ خود اس ادارہ کابجٹ گڑبڑا نے والا ہے، صورتحال اتنی نازک ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا جیسا آزاد ادارہ مالیاتی بحران کا شکار ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے ۔

    دراصل حکومت ہند سے کسی بھی طرح کی امداد نہ لینے والی حج کمیٹی میں اس سال اس قدر کم حج درخواستیں آئی ہیں کہ خود اس ادارہ کابجٹ گڑبڑا نے والا ہے، صورتحال اتنی نازک ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا جیسا آزاد ادارہ مالیاتی بحران کا شکار ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے ۔

    دراصل حکومت ہند سے کسی بھی طرح کی امداد نہ لینے والی حج کمیٹی میں اس سال اس قدر کم حج درخواستیں آئی ہیں کہ خود اس ادارہ کابجٹ گڑبڑا نے والا ہے، صورتحال اتنی نازک ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا جیسا آزاد ادارہ مالیاتی بحران کا شکار ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے ۔

    • Share this:
    کورونا وائرس وبا کی وجہ سے لاک ڈاﺅن اور اس کے بعد روزگار میں واضح کمی اور اقتصادی بدحالی کا جو اثر عام آدمی اور ملک کی اقتصادیات پر پڑا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ تاہم اب اس کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں اور اس کڑی میں حج کمیٹی آف انڈیا سیدھے طورپر متاثر ہوسکتی ہے۔ دراصل حکومت ہند سے کسی بھی طرح کی امداد نہ لینے والی حج کمیٹی میں اس سال اس قدر کم حج درخواستیں آئی ہیں کہ خود اس ادارہ کابجٹ گڑبڑا نے والا ہے، صورتحال اتنی نازک ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا جیسا آزاد ادارہ مالیاتی بحران کا شکار ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے ۔دراصل پورے ملک سے حج پر جو حاجی روانہ ہوتے ہیںان میں سے ایک لاکھ پچیس ہزار کے قریب حاجی حج کمیٹی کے ذریعہ سعودی عرب جاتے ہیں جبکہ بقایا حاجی پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کے ذریعہ حج کی ادائیگی کرتے ہیں ۔ ہر عازم حج تین سو روپئے کاحج فارم بھرتا ہے جبکہ ایک ہزار روپئے تمام اخراجات کے علاوہ سروس چارج کے طورپر اداکرتا ہے ۔ یہ پورا پیسہ وہ ہوتا ہے جو عام حاجی دوسرے لفظوں میں مسلمان دیتے ہیں ۔ اسی فنڈ سے ریاستی حج کمیٹیوں کو نصف سے زیادہ کا م کرنے کے لئے دی جاتی ہے جبکہ بقایا پوری رقم سے حج آپریشن کے انتظامات ، حج کمیٹی کے طورپرپروگرام جیسے آئی اے ایس کوچنگ ،بیداری پروگرام ، اشتہارات نوٹس وغیر ہ جاری ہوتے ہیں لیکن گزشتہ سال جہاں عازمین حج سعودی عرب کرونا آفت کی بدولت نہیں گئے اور حج کمیٹی کو تمام رقم واپس کرنا پڑی ۔اس سال حج کے لئے آنے والی درخواستوں میں 70-80فیصدی کی کمی آگئی ہے ۔

    دو سال قبل ہی ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ افردا حج فارم بھرا کرتے تھے تاہم روں سال حج 2021کے لئے اب تک صرف 51431درخواستیں ہی موصول ہوئی ہیں حالانکہ حج فارم بھرنے کیلئے ا بھی کئی دن آخری تاریخ یعنی دس جنوری میں باقی ہیں لیکن بہت بڑے اضافہ کی کوئی امید نہیں ہے ۔کیونکہ دس دستمبر کو جب گزشتہ آخری تاریخ تھی تو اس وقت محض 43000لوگوں نے ہی حج فارم بھرے تھے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ تقریبا ماہ کے بعد صرف 7000افراد کا اضافہ ہوا ہے ۔اگر دہلی جیسے امیر شہر کی بات کی جائے تو گزشتہ سال کے مقابلہ میں صرف 1116 درخواستیں یعنی محض 21 فیصد درخواستیں ہی آئی ہیں۔

    گزشتہ سال 5275حج درخواستیں آئی تھیں موجودہ موصول درخواستیں گزشتہ سال ملے 2134حج کوٹہ کے مقابلہ میں نصف ہیں ۔حالانکہ دس دسمبر کو یہ حج درخواستوں کی تعداد 968ہی تھی ۔جس میں 25دنوں میں 148کا اضافہ ہوا ہے ۔دوسری ریاستوں میں اترپردیش جیسی ریاست سے5400حج درخواستیں آئی ہیں جو گزشتہ سال 28000تھیں جھارکھنڈ سے 850حج درخواستیں آئی ہیں جو گزشتہ سال 2500تھیں نیز بنگال میں 3300حج درخواستیں آئی ہیں جو گزشتہ سال دس ہزار تھیں ، بہار سے اب تک 1500افراد نے حج فارم بھرا ہے،تلنگانہ سے 3300حج درخواستیں آئی ہیں جو گزشتہ سال 10800تھیں جبکہ یہاں کوٹہ پانچ ہزار ہے ۔

    کم ہورہی حج کمیٹی کی آمدنی
    اس پورے معاملے پر حج کمیٹی آف انڈیا کا کہنا ہے کہ آمدنی میں کمی ہورہی ہے ہمارے پاس جو ایک ہزار روپئے سروس چارج آتا ہے اس میں سے پانچ پچاس روپئے ہم ریاستی حج کمیٹیوں کو دےتے ہیں تاہم اس تاہم اس سال کمیٹی نہیں ہے اس وجہ سے اخراجات میں بھی کمی آئی ہے ۔کارپس فنڈ ہمارے پاس ہے لیکن وہ اتنا نہیں ہے کہ ہزار کروڑ ہو ۔ہمارااسی سے کام چل رہا ہے ۔گزشتہ سال بھی ساری رقم واپس کردی گئی۔ دہلی کی ریاستی حج کمیٹی کے ایک افسر نے مالی بحران کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ریاستی حکومت کی گرانٹ ملتی ہے اس لئے ہم اتنے زیادہ متاثر نہیں ہوں گے تاہم حج کمیٹی آف انڈیا متاثر ہوگی ۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: