Farmers' Protest: پانچویں دور کی بات چیت آج، کسانوں نے حکومت پر بڑھایا دباؤ
پچھلے دس دن سے قومی دارالحکومت میں جاری اس تحریک کی کامیابی کے پیش نظر دوسری ریاستوں میں بھی اس تحریک کا آغاز ہوگیا ہے یا ریاستوں کی جانب سے کسانوں کی حمایت کی گئی ہے۔ بہار میں راشٹریہ جنتا دل نے آج سے دھرنے مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ ہندوستان کی کمیونسٹ پارٹی (مارکسی لیننسٹ) نے بھی کسانوں کے مسائل پرتحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
- UNI
- Last Updated: Dec 05, 2020 10:42 AM IST

پانچویں دور کی بات چیت آج، کسانوں نے بڑھایا دباؤ
نئی دہلی۔ زرعی اصلاحاتی قوانین کے بارے میں کسانوں اور حکومت کے مابین ہفتے کے روز پانچویں دور کی بات چیت ہوگی جبکہ کسان تنظیموں نے بھارت بند کی پکار دیکر حکومت پر دباو بڑھا دیا ہے۔ کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر تین نئے زرعی قوانین منسوخ نہیں ہوئے تو 8 دسمبر کو بھارت بند کیا جائے گا۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ کسان تنظیمیں احتجاج کا راستہ چھوڑ دیں اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ اگر بھارت بند بھی کیا جاتا ہے تو صرف مذاکرات سے ہی راستہ نکل سکتا ہے۔
پچھلے دس دن سے قومی دارالحکومت میں جاری اس تحریک کی کامیابی کے پیش نظر دوسری ریاستوں میں بھی اس تحریک کا آغاز ہوگیا ہے یا ریاستوں کی جانب سے کسانوں کی حمایت کی گئی ہے۔ بہار میں راشٹریہ جنتا دل نے آج سے دھرنے مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ ہندوستان کی کمیونسٹ پارٹی (مارکسی لیننسٹ) نے بھی کسانوں کے مسائل پرتحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
आज आर-पार की लड़ाई करके आएंगे, रोज-रोज बैठक नहीं होगी। आज बैठक में कोई और बात नहीं होगी, कानूनों को रद्द करने के लिए ही बात होगी: आज केंद्र सरकार के साथ कृषि कानूनों पर होने वाली बैठक पर किसान संयुक्त मोर्चा के प्रधान रामपाल सिंह #FarmersProtest pic.twitter.com/solGkrlCLa
— ANI_HindiNews (@AHindinews) December 5, 2020
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کل ترنمول کانگریس کی جانب سے پارٹی کے سینئر لیڈر ڈیرک او برائن کو کسانوں سے ملاقات کے لئے بھیجا اور وہ تقریباً چار گھنٹے کسانوں کے ساتھ رہے۔ اس دوران ممتا بنرجی نے متعدد کسان لیڈروں سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور ان کو ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا۔ دہلی کی سرحد پر کسانوں کی تحریک بڑھتی ہی جارہی ہے اور وہ قومی دارالحکومت کے تمام راستوں کو بند کرنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔
دریں اثنا ہریانہ، پنجاب، اترپردیش اور متعدد ریاستوں کے احتجاجی کسانوں کو کھانے کی اشیاء کی بھرپور مدد کی جارہی ہے۔ اس تحریک کو ٹریڈ یونین تنظیموں، ٹرانسپورٹ یونینوں اور کچھ دیگر افراد کی بھی حمایت مل رہی ہے۔