سنگھو بارڈر پر ٹکراو کے بعد جھکی حکومت، کسانوں کو دلی جانے کی اجازت
مرکزی حکومت کے پاس کردہ زرعی قوانین کی مخالفت میں دلی کی طرف روانہ ہونے والے پنجاب اور ہریانہ کے احتجاج کار کسانوں کے سامنے بالآخر حکومت جھک گئی ہے اور کسانوں کو دلی میں انٹری کی اجازت دے دی ہے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Nov 27, 2020 03:06 PM IST

بالآخر کسانوں کو ملی دلی آنے کی اجازت، ساتھ میں رہے گی پولیس کی ٹیم
نئی دہلی۔ مرکزی حکومت کے پاس کردہ زرعی قوانین کی مخالفت میں دلی کی طرف روانہ ہونے والے پنجاب اور ہریانہ کے احتجاج کار کسانوں کے سامنے بالآخر حکومت جھک گئی ہے اور کسانوں کو دلی میں انٹری کی اجازت دے دی ہے۔ یہاں ہریانہ اور پنجاب کے کسان بڑی تعداد میں جمع ہیں۔ بیچ بیچ میں پتھراو ہو رہا ہے۔ کئی جگہوں پر پولیس اور احتجاج کاروں کے درمیان جھڑپ کی خبریں بھی آ رہی ہیں۔ کسانوں کو روکنے کے لئے آنسو گیس کے گولے اور پانی کی بوچھاریں کی جا رہی ہیں۔
دلی پولیس نے کسانوں کو براڑی کے نرنکاری گراونڈ میں جمع ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ دلی پولیس کے مطابق، کسان وہاں اکھٹا ہو کر احتجاج کر سکتے ہیں۔
Protesting farmers will be allowed to enter the national capital. They will have the permission to protest at the Nirankari Samagam Ground in the Burari area: Delhi Police Commissioner
— ANI (@ANI) November 27, 2020
سنگھو بارڈر پر دلی پولیس نے تین لیئر میں بیریکیڈنگ کر رکھی تھی۔ سب سے آگے کنٹیلے تار تھے۔ پھر ٹرکوں کو بیریکیڈ کی طرح لگایا گیا۔ آخر میں واٹر کینن تعینات تھی۔ پولیس کی طرف سے اتنے انتظامات بھی کسانوں کو روک نہیں پائے۔ پنجاب۔ ہریانہ بارڈر سے دلی بارڈر تک تین ریاستوں کی پولیس نے 8 بار بڑی ناکہ بندی کر کسانوں کو روکنے کی کوشش کی، لیکن کسان ہر بار ٹریکٹر کے سہارے آگے بڑھتے گئے۔
دریں اثنا، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا ہے کہ حکومت کو کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کو نئے زرعی قانون کا حصہ بنانے کے مطالبے کے سلسلے میں دہلی آرہے کسانوں کی آواز دبانے کے بجائے ان کی بات سننی چاہئے۔ پارٹی کی اترپردیش کی انچارج پرینکا گاندھی نے کہا کہ کسان پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش سے دہلی آکر اپنی آواز بلند کرنا چاہتے تھے لیکن حکومت نے اسے کچلنے کی کوشش کی ہے اور ان کو دہلی آنے سے روکا ہے۔
پرینکا واڈرا نے کہا کہ ’’کسانوں کی آواز دبانے کے لئے پانی کی بوچھاڑیں کی جارہی ہیں، سڑکیں کھود کر روکا جارہاہے لیکن حکومت ان کو یہ دکھانے اور بتانے کے لئے تیار نہیں ہے کہ ایم ایس پی کے قانونی حق کی بات کہاں لکھی ہے۔ ایک ملک، ایک انتخابات کی فکر کرنے والے وزیراعظم جی کو ایک ملک، ایک رویہ بھی نافذ کرنا چاہئے۔‘‘