اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بابری مسجد کے معاملے کے مدعی ہاشم انصاری کا انتقال

    انہوں نے علی الصبح پانچ بجے اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔   ا ن کے پسماندگان میں ایک بیٹا ہے۔

    انہوں نے علی الصبح پانچ بجے اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ ا ن کے پسماندگان میں ایک بیٹا ہے۔

    انہوں نے علی الصبح پانچ بجے اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ ا ن کے پسماندگان میں ایک بیٹا ہے۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:
      اجودھیا : بابری مسجد معاملہ میں مدعی محمد هاشم انصاری کا آج صبح یہاں انتقال ہو گیا۔  ان کی عمر تقریباً 96 برس تھی۔ انہوں نے علی الصبح پانچ بجے اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔   ا ن کے پسماندگان میں ایک بیٹا ہے۔ 22/23دسمبر 1949 کو متنازعہ ڈھانچے میں مبینہ طور پر رام للا کی مورتی رکھے جانے کے بعد فیض آباد کی عدالت میں بابری مسجد کی  طرف سے مقدمہ دائر کرنے والے وہ پہلے شخص تھے۔

      'چچا' کے نام سے مقبول مسٹر انصاری کے انتقال کی خبر سنتے ہی ان کے گھر پر لوگوں کی بھیڑ لگنے لگی۔ طویل عرصے سے بیمار چل رہے مسٹر انصاری کے انتقال پر اجودھیا کے کئی سنتوں مهنتوں نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔  مسٹر انصاری کے بیٹے اقبال کے مطابق ان کی تدفین آج سہ پہر اجودھیا میں عمل میں ٓائے گی۔

      مندر تحریک کے دوران اجودھیا میں کشیدگی کے باوجود وہ لوگوں سے امن کی ہی اپیل کرتے رہتے تھے. انہیں ہندو اور مسلمانوں دونوں میں یکساں احترام حاصل تھا۔  رام مندر تحریک سے منسلک رہے پرم ہنس رام چندر داس کے وہ قریبی دوست تھے۔ تیرہ سال پہلے پرم هنس کی موت پر آیا ان کا بیان "میرا دوست مجھ سے پہلے چلا گیا." آج بھی لوگوں کی زبان پر ہے ۔

      ان کے انتقال پر آل انڈیا اكھاڈا کونسل کے سابق صدر اور مشہور هنومان گڑھي کے مہنت گیان داس نے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مندر مسجد تنازعہ کا اتفاق رائے سے حل چاہنے والا شخص چلا گیا. ایک فریق کی پیروی کرنے کے باوجود مسٹر انصاری نے ہمیشہ دونوں فریقوں سے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے رہتے تھے۔
      First published: