صحت و تعلیم کے پس منظر میں کھیلوں کی اہمیت 

ماہرِ تعلیم معروف دانشور پروفیسر سید وسیم اختر مانتے ہیں کہ ایک صحت مند جسم ہی اچھے دماغ کا متحمل ہوسکتا ہے اور اچھے ذہن کے لوگ ہی اپنی اور ملک و قوم کی ترقی کو یقینی بناسکتے ہیں لہٰذا طلبا و طالبات کی اچھی صحت کےلئے ان کا کھیلوں سے انسلاک ضروری ہے۔

ماہرِ تعلیم معروف دانشور پروفیسر سید وسیم اختر مانتے ہیں کہ ایک صحت مند جسم ہی اچھے دماغ کا متحمل ہوسکتا ہے اور اچھے ذہن کے لوگ ہی اپنی اور ملک و قوم کی ترقی کو یقینی بناسکتے ہیں لہٰذا طلبا و طالبات کی اچھی صحت کےلئے ان کا کھیلوں سے انسلاک ضروری ہے۔

ماہرِ تعلیم معروف دانشور پروفیسر سید وسیم اختر مانتے ہیں کہ ایک صحت مند جسم ہی اچھے دماغ کا متحمل ہوسکتا ہے اور اچھے ذہن کے لوگ ہی اپنی اور ملک و قوم کی ترقی کو یقینی بناسکتے ہیں لہٰذا طلبا و طالبات کی اچھی صحت کےلئے ان کا کھیلوں سے انسلاک ضروری ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Lucknow, India
  • Share this:
کھیل اور تعلیم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تعلیم کا بنیادی مقصد علم و دانش کی سوجھ بوجھ ، نقد و نظر کی صلاحیت اور کھوج کا جنون پیدا کرنا ہے جب کہ کھیل، آرٹ، لٹریچر اور دیگر فنون لطیفہ مزاج اور شخصیت میں ٹیم ورک، مقابلے اور مسابقت کی آبیاری کرتے ہیں۔ لکھنئو کی انٹیگرل یونیورسٹی میں سترہ ۱۷ سے انیس ۱۹ مارچ تک فیسٹا ۲۰۲۳ کا انعقاد کیا جارہا ہے ہے جس میں یونیورسٹی کے سبھی شعبوں کے طلبا و طالبات مختلف کھیلوں اور پروگراموں میں شریک ہوکر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے اس سالانہ فیسٹامیں ہاکی ،فٹبال ،کرکٹ ،بیڈمنٹن، ہینڈ بال باسکٹ بال ،شطرنج ،رننگ ،جمپنگ اور دیگر اہم کھیلوں کے ساتھ ساتھ اس بار قدیم روایتی اور علاقائی کھیل اور تہذیبی و ثقافتی پروگرام بھی بھی بڑے پیمانے پر منظم کیے جارہے ہیں اور انہیں اعلیٰ معیار پر جدید وسائل اور سازوسامان کے ساتھ منظم کیا جارہا ہے جس کا ابتدائی کوالی فائنگ مرحلہ یونیورسٹی میں پہلے ہی شروع کردیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کے بانی و چانسلر پروفیسر سید وسیم اختر سے جب ہمارے نمائندے نے کھیل اور اس کے امتزاجی تعلق سے بات کی تو انہوں نے نہایت روشن اور معنی خیز جواب دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا مقصد ایک ہمہ جہت شخصیت کی تشکیل کرنا ہوتا ہے۔

تعلیم میں جسمانی تعلیم کی اہمیت ہر دور میں مسلمہ رہی ہے۔ معیاری تعلیم کے لئے جسم اور دماغ کی نشوو نما کو لازمی تصور کیا گیا ہے۔ جسمانی ورزش اور کھیل کود سے احتراز کی وجہ سے کئی جسمانی اور ذہنی عوارض جنم لینے لگتے ہیں۔ تعلیم کا مقصد صرف دانشمندی کا حصول نہیں ہے بلکہ زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے لئے اچھی صحت اور تندرست جسم کی تیار ی بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھیل کود کے اصول قواعد اور ضابطے بچوں میں اصول اور قوانین کے احترام کا جذبہ پیدا کر تے ہیں۔ کھیل کود قانون کا احترام کرنے والے بہترین شہریوں کی تیاری میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔کھیل کے میدان طلباء میں انفرادیت پر اجتماعیت کو فوقیت دینے کی تعلیم دیتے ہیں ایثار و قربانی کا یہ جذبہ ملک و قوم کی ترقی کے لئے نہایت اہم ہوتا ہے۔ اسی لئے طلبا و طالبات کی زندگی میں کھیلوں کی اہمیت انمول ہے کیونکہ کھیل ہر انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔ اسپورٹس ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ظفر کہتے ہیں کہ بانی و چانسلر اور پروچانسلر اور وائس چانسلر کی ہدایات کے پیش نظر انٹیگرل یونیورسٹی میں کھیلوں کو کافی اہمیت دی جاتی ہے تاکہ بچوں کی بہترین نشوونما ہو اور انہیں زندگی کی تمام مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کیا جا سکے۔

اس سے ان کی ذہنی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ کھیل نہ صرف ہماری جسمانی طاقت کو بڑھاتے ہیں اور ہمیں تندرست رکھتے ہیں بلکہ یہ ہماری مجموعی شخصیت کی تعمیر و تشکیل کے لیے بھی بہت کچھ کرتے ہیں۔ یہ کردار سازی، قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے اور اہداف کے تعین کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ ایک شخص جو باقاعدگی سے کھیلوں کی سرگرمیوں میں زیادہ مشغول رہتا ہے تو اس کی خود اعتمادی اور سماجی میل جول میں کافی اضافہ ہوتا ہے اور یوں اسے اپنی زندگی میں مثبت طور پر ترقی کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ ان اوصاف کی وجہ سے وہ نہ صرف اپنی ذات کو مستفیض کر تا ہے بلکہ ہر گھڑی دوسروں کی مدد کے لئے بھی تیار رہتا ہے۔

بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو جھٹکا، معاوضے کی مانگ والی درخواست خارج، مرکزی حکومت ست بول

جان لیوا ہوگیا H3N2 وائرس، جانئے کیسے ہوتا ہے ٹیسٹ، کتنا خرچچ آئے گا اور کب تک آئے گی رپورٹ

کھیل بچوں میں اخلاقیات، نظم و ضبط اور باہمی و اشتراکی امداد کے جذبوں کو پروان چڑھاتے ہیں کھیلوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے مختلف مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں اور کھلاڑی اپنی قوم کے فخر کے لیے ان مقابلوں میں اپنے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انٹیگرل یونیورسٹی بھی اسی مقصد کے تحت یہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کی ہمہ جہت ترقی کے لئے ان کی تمام بنیادی ضروریات بھی پوری کرتی ہے اور انہیں بہترین سہولیات بھی فراہم کرتی ہے تاکہ وہ ہر سطح پر بہترین نمائندگی کرکے اپنی ریاست ، ملک اور ادارے کا نام روشن کریں اور نہایت روشن ، مثالی اور کامیاب زندگی گزاریں۔

پروفیسر سید وسیم اختر یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں اکثر اساتذہ حتی ٰ کہ والدین بھی یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ بچہ پڑھائی میں تیز نہیں ہے۔ایسے اساتذہ اوروالدین کے لیے ایک مثل ہے کہ ”تیز ہوتے ہیں بچے کھیل سے جس طرح گاڑی کے پہیے تیل سے،، جی ہاں! کوئی بھی طالب علم چاہے وہ کسی بھی جماعت میں ہو جب تک جسمانی طور پر فٹ نہیں ہوگا اس وقت تک وہ بہتر تعلیم حاصل نہیں کرسکتا۔ جسم کو فٹ رکھنے کے لیے ورزش بے حد ضروری ہے اور جسمانی ورزش کا تعلق بالواسطہ یابلا واسطہ کھیلوں سے ہی ہوتا ہے۔ فٹنس کے حوالے سے یہ قول مشہور ہے کہ”جس ملک میں کھیل کے میدان آباد ہوں تو ان کے اسپتال ویران ہوں گے اور جس ملک کے کھیل کے میدان ویران ہوں تو ان کے ہسپتال آباد ہوں گے،،۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی معاشرے میں اکیڈمک ایجوکیشن کی طرح فزیکل ایجوکیشن کے کلیدی کردار کو بھی تسلیم کیاجاتاہے۔
Published by:Sana Naeem
First published: