پاکستان میں ہورہی پیش رفت پر ہندوستان کی گہری نظر، اعلیٰ سرکاری ذرائع کا اظہار خیال

مظاہرین  نے سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

مظاہرین نے سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستانی سرحد اس وقت سخت نگرانی اور کنٹرول میں ہے، ذرائع نے کہا کہ پاکستان سرحدوں کے باہر پریشانی پیدا کر رہا ہے اور اب اندر کی یہ صورتحال علاقائی سلامتی کو متاثر کرنے والی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    منوج گپتا

    اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بدھ کے روز سی این این نیوز18 کو بتایا کہ ہندوستان، پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے کیونکہ کئی شہروں میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی کرپشن کیس میں گرفتاری پر پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں نازک صورتحال سے دہشت گرد تنظیموں لشکر طیبہ (LeT) اور جیش محمد (JeM) کے کیڈرز بھی تحریک پاسکتے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں حالات کشیدہ ہیں اور ہم پیش رفت کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ عوام کو اتنی آسانی سے ہنگامہ آرائی کی اجازت دینا تشویشناک ہے اور خاص طور پر کور کمانڈر کے گھر میں۔ پاکستان کے جنوبی پنجاب میں لشکر اور جیش کے لاکھوں کیڈر موجود ہیں۔ یہ نازک صورتحال انہیں چارج سنبھالنے کی اجازت دے گی کیونکہ وہ ہتھیاروں سے لیس ہیں۔

    یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستانی سرحد اس وقت سخت نگرانی اور کنٹرول میں ہے، ذرائع نے کہا کہ پاکستان سرحدوں کے باہر پریشانی پیدا کر رہا ہے اور اب اندر کی یہ صورتحال علاقائی سلامتی کو متاثر کرنے والی ہے۔ پاکستان میں منگل کی شام اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب کرکٹر سے سیاست دان بننے والے کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکم پر پیرا ملٹری رینجرز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لے لیا جہاں وہ کرپشن کیس میں شرکت کے لیے آئے تھے۔

    اس سے پہلے دن میں پاکستان آرمی کے دستے پنجاب میں سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق فوجیوں/اثاثوں کی صحیح تعداد، تعیناتی کی تاریخ اور علاقے کا تعین صوبائی حکومت آرمی ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ مشاورت سے کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    وزارت نے کہا کہ فوج ضلع انتظامیہ کے ساتھ مل کر امن و امان اور امن کی بحالی کے لیے کام کرے گی۔ دریں اثنا پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ صوبے بھر سے 945 افراد کو امن میں خلل ڈالنے اور تشدد میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا۔

    پنجاب پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ پولیس اور سرکاری اداروں کی 25 سے زائد گاڑیاں تباہ اور جلا دی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ مظاہرین نے 14 سے زائد سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا، لوٹ مار کی اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: