ہندوستان نے چین کی سرکاری ایجنسی زنہوا کے تین صحافیوں کی ویزا کی مدت میں توسیع سے کیا انکار
تاہم اس کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی ، لیکن بتایا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے انتباہات کے بعد لیا گیا ہے ۔
- Pradesh18
- Last Updated: Jul 25, 2016 10:01 AM IST

تاہم اس کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی ، لیکن بتایا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے انتباہات کے بعد لیا گیا ہے ۔
نئی دہلی : چین کی سرکاری نیوز ایجنسی ژنہوا کے تین صحافیوں کو ہندوستان نے 31 جولائی تک ملک چھوڑنے کیلئے کہہ دیا ہے ۔ یہ تینوں ان دنوں ہندوستان میں ہیں ۔ حکومت نے ان کے ویزا کی مدت میں توسیع سے انکار کیا ہے ۔ تاہم اس کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی ، لیکن بتایا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے انتباہات کے بعد لیا گیا ہے ۔ ہندوستان نے پڑوسی ملک چین کو لے کر ایسا قدم پہلی مرتبہ اٹھایا ہے ۔ ایسا بتایا جا رہا ہے کہ یہ تینوں صحافی کسی مشتبہ سرگرمی میں شامل تھے ۔
ایسی رپورٹیں بھی ہیں کہ ان صحافیوں نے حال ہی میں بنگلور میں تبتی نژاد لوگوں سے ملاقات کی تھی ۔ سیکورٹی ایجنسیاں اسی بات سے ناراض بتائی جا رہی ہیں ۔ خیال رہے کہ جلاوطن تبتی حکومت کا ہیڈ کوارٹر ہماچل پردیش کے دھرم شالہ میں ہے ، لیکن ملک کے مختلف حصوں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں تبتی رہتے ہیں ۔ یہ دہلی اور کرناٹک میں بھی آباد ہیں ۔
حکومت نے سرکاری طور پر صرف انتا کہا ہے کہ یہ تینوں صحافی اپنی مقررہ مدت کے بعد بھی ہندوستان میں رہ رہے تھے ۔ ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ان صحافیوں نے دھرم شالہ جاکر تبتی مذہبی رہنما دلائی لامہ سے بھی ملاقات کی تھی ۔ ان سب کے ویزا کی مدت اس سال کے آغاز میں ہی ختم ہو گئی تھی لیکن اس کے بعد وہ باقاعدہ طور پر اس میں توسیع کروا رہے تھے ۔
وہیں مرکز کے اس فیصلے کے بعد چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں مزید بھی کھٹاس آ سکتی ہے ۔ چین نے این ایس جی میں ہندوستان کی رکنیت کی سخت مخالفت کی تھی ۔