اپنا ضلع منتخب کریں۔

    زلزلہ زدہ ترکی و شام کی مدد کیلئے ہندوستان سے NDRF ٹیم روانہ، انسانی امداد میں ہندوستان پیش پیش

    یہ طیارہ ایک بڑی امدادی کوششوں کا حصہ ہے

    یہ طیارہ ایک بڑی امدادی کوششوں کا حصہ ہے

    ڈپٹی کمانڈنٹ دیپک تلوار کی سربراہی میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) کی 51 رکنی ٹیم منگل کی اولین ساعتوں میں ہندوستانی فضائیہ (IAF) کے طیارے میں غازی آباد کے ہندن ہوائی اڈے سے ترکی کے لیے روانہ ہوئی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      ہندوستان نے منگل کو نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) کی امدادی ٹیم کے ساتھ انسانی امداد کی پہلی کھیپ ترکی روانہ کی جہاں 7.8 شدت کے زلزلے سے 4,300 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ٹویٹر پر کہا کہ ہندوستان کی انسانی امداد اور ڈیزاسٹر ریلیف (ایچ اے ڈی آر) زلزلوں سے متعلق صورت حال میں لوگوں کی مدد کرے گا۔

      ڈپٹی کمانڈنٹ دیپک تلوار کی سربراہی میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) کی 51 رکنی ٹیم منگل کی اولین ساعتوں میں ہندوستانی فضائیہ (IAF) کے طیارے میں غازی آباد کے ہندن ہوائی اڈے سے ترکی کے لیے روانہ ہوئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ طیارہ ایک بڑی امدادی کوششوں کا حصہ ہے جو دیگر ہندوستانی تنظیموں کے ساتھ آئی اے ایف کی طرف سے شروع کیا جائے گا۔

      منگل کے روز یہ پیشرفت ایک دن بعد ہوئی جب مرکز نے اعلان کیا کہ 100 اہلکاروں پر مشتمل این ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں خصوصی تربیت یافتہ ڈاگ اسکواڈ اور ضروری سامان کے ساتھ تلاش اور بچاؤ کے کاموں کے لیے ترکی روانہ ہونے کے لیے تیار ہیں۔ حکومت کے مطابق تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور ضروری ادویات کے ساتھ طبی عملے کے ساتھ طبی ٹیمیں بھی تیار کی جا رہی تھیں۔

      امدادی سامان ترکی کی حکومت اور انقرہ میں ہندوستانی سفارت خانے اور استنبول میں قونصلیٹ جنرل کے دفتر کے ساتھ مل کر روانہ کیا جائے گا۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      منگل کی صبح تک ترکی میں مرنے والوں کی تعداد 2,921 ہوگئی جب کہ شام میں یہ بڑھ کر 1,451 ہو گئی۔ اس تعداد میں مزید اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

      زلزلے سے متعلق امدادی سامان کی پہلی کھیپ ترکی کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم روانہ کی گئی ہے۔ جس میں خصوصی طور پر تربیت یافتہ ڈاگ اسکواڈ، طبی سامان، ڈرلنگ مشین اور دیگر ضروری سامان کے ساتھ روانہ ہوئی۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: