کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقام گرودوارہ ننکانہ صاحب پر ہجوم کے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس معاملے کو پاکستان کے سامنے اٹھا کر عقیدتمندوں اور گورودوارے کے رضاکاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کہا ہے۔ سونیا گاندھی نے ہفتہ کی شب ایک بیان جاری کرکے کہا کہ مشتعل ہجوم کی جانب سے کیا گیا یہ حملہ قابل مذمت ہے ۔ سکھ عقیدتمندوں اور عملے کے تحفظ کے سلسلے میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو یہ معاملہ فوری طور پر پاکستان کی حکومت کے سامنے اٹھا کر عقیدت مندوں کے تحفظ کو یقینی بنا نا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں یہ بھی یقینی بنا یا جانا چاہئے اور ملزمان کے خلاف فوری طور پر کاروائی ہونی چاہئے ۔
واضح رہے کہ پاکستان میں واقع سکھوں کے مقدس مقام ننکانہ صاحب گورودوارے پر جمعہ کو ہجوم نے پتھراؤ کیا ، جس کی وجہ سے پہلی مرتبہ سکھ مذہب کے بانی پہلے گرو نانک دیوجي کی جائے پیدائش پر بھجن اورکیرتن بند کرنا پڑا ۔ حکومت ہند نے اس حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے پاکستان سے سکھوں کا تحفظ یقینی بنانے اور حملہ آوروں پر سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
بی جے پی نے بھی کی شدید مذمتادھر بی جے پی نے گردوارہ پر حملے کو محمد علی جناح کے ’ڈائرکٹ ایکشن‘ کے حکم کی توسیع قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ۔ بی جے پی کے قومی سکریٹری ترون چوگھ اور ترجمان میناکشی لیکھی نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ دہلی کے شاہین باغ اور کیرالہ کے اسمبلی میں بیٹھے لوگوں کو سمجھ میں آجانا چاہئے کہ شہریت ترمیمی بل کیوں ضروری ہے۔
میناکشی لیکھی نے کہا کہ جمعہ کو ننکانہ صاحب پر حملہ بزدلی اور قابل مذمت ہے۔ وہ پاکستانی حکومت سے جاننا چاہتی ہے کہ سکھوں اور ان کے متبرک مقامات کی سلامتی کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیوں کو بھی حقوق انسانی کی بات کرنے سے پہلے دیکھنا چاہئے کہ پاکستان میں کیا چل رہا ہے۔ وہاں کس قسم سے اقلیتی برادری کی لڑکیوں کو اغوا کرکے ان کے مذہب کو تبدیل کرکے نکاح کرایا جاتا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔