اپنا ضلع منتخب کریں۔

    حامد انصاری کے بیان نے سماج کو بانٹنے کا کام کیا ہے: اندریش کمار کا الزام

    نئی دہلی۔ مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس ہونے سے متعلق سابق نائب صدر حامد انصاری کے بیان کو آر ایس ایس (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار اندریش کمار نے غیر واجب قرار دیا ہے۔

    نئی دہلی۔ مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس ہونے سے متعلق سابق نائب صدر حامد انصاری کے بیان کو آر ایس ایس (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار اندریش کمار نے غیر واجب قرار دیا ہے۔

    نئی دہلی۔ مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس ہونے سے متعلق سابق نائب صدر حامد انصاری کے بیان کو آر ایس ایس (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار اندریش کمار نے غیر واجب قرار دیا ہے۔

    • Share this:
      نئی دہلی۔ مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس ہونے سے متعلق سابق نائب صدر حامد انصاری کے بیان کو آر ایس ایس (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار اندریش کمار نے غیر واجب قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرسی پر رہتے ہوئے 126 کروڑ ہندوستانیوں کی بات کرنے والے انصاری کرسی سے اترنے کے بعد اس بیان سے صرف ایک مذہب کے نمائندے بن کر رہ گئے ہیں۔ اندریش کمار نے کہا، 'حامد انصاری جب تک نائب صدر کے عہدے کی کرسی پر رہے، 126 کروڑ ہندوستانیوں کے نمائندے رہے لیکن کرسی سے اترنے کے بعد اس بیان سے وہ صرف ایک مذہب کے نمائندے بن کر رہ گئے۔

      انہوں نے الزام لگایا کہ ان کا بیان ایک طرح سے فرقہ وارانہ خیالات کا اظہار کرتا ہے۔ جس ہندوستان کے بارے میں مسلم علماء کرام اور دھرم گرووں نے کہا ہے کہ دنیا میں یہ سکون، محبت، بھائی چارے، امن، ایمان اور عدم تشدد کا ملک ہے، جہاں انسانیت پھلتی پھولتی ہے۔ آر ایس ایس کی کل ہند مجلس عاملہ کے رکن نے بتایا کہ انصاری نے اپنے بیان سے مسلم علماء کرام اور دھرم گرووں کے اعتماد کو توڑنے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرسی پر رہتے ہوئے انصاری تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں انداز سے دیکھتے تھے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ کرسی سے اترتے ہی وہ کانگریس کے بن کر رہ گئے ہیں۔

      کمار نے الزام لگایا کہ اس طرح کے بیان سے انہوں نے سماج کو بانٹنے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا، 'میں کہوں گا کہ ہندوستان میں غیر محفوظ محسوس کر رہے انصاری صاحب بتائیں کہ دنیا میں کون سا مسلم ملک ہے، جو ہندوستان سے زیادہ محفوظ ہے۔ دنیا میں تمام مذاہب کے لئے سب سے محفوظ ملک ہندوستان رہا ہے اور آگے بھی سب سے محفوظ ملک ہندوستان ہی رہے گا۔
      First published: