اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ڈیٹا لیک پر مرکزی حکومت نے فیس بک کو بھیجا نوٹس ، 7 اپریل تک مانگا جواب ، پوچھے کئی سوالات

    روی شنکر پرساد کے ساتھ مارک زکربرگ ۔ فائل فوٹو

    روی شنکر پرساد کے ساتھ مارک زکربرگ ۔ فائل فوٹو

    وزارت اطلاعات و ٹیکنالوجی نے فیس بک کو ایک خط لکھ کر ڈیٹا لیک کے معاملہ میں معلومات طلب کی ہے ۔ بدھ کو بھیجے گئے اس خط کا جواب دینے کیلئے فیس بک کو سات اپریل تک کا وقت دیا گیا ہے ۔

    • Share this:
      نئی دہلی : وزارت اطلاعات و ٹیکنالوجی نے فیس بک کو ایک خط لکھ کر ڈیٹا لیک کے معاملہ میں معلومات طلب کی ہے ۔ بدھ کو بھیجے گئے اس خط کا جواب دینے کیلئے فیس بک کو سات اپریل تک کا وقت دیا گیا ہے ۔ فیس بک کو لکھے خط میں وزارت نے کچھ سوالات پوچھے ہیں جیسے کہ کیا کیمبرج اینالیٹیکا نے ہندوستانی ووٹروں /صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال کیا ؟ کیا فیس بک یا اس کے ڈیٹا کا استعمال کرنے والی ایجنسیاں ایسے کاموں میں ملوث رہی ہیں ، جس سے ہندوستان کے انتخابی عمل کو متاثر کیا جاسکے ؟۔
      وزارت نے کیمبرج اینالیٹیکا کو بھی خط لکھ کر چھ سوالات پوچھے ہیں اور کمپنی کو جواب دینے کیلئے 31 مارچ 2018 تک کا وقت دیا گیا ہے ۔ اس میں پوچھا گیا ہے کہ کمپنی نے کس طرح سے ڈیٹا جمع کیا ۔ ڈیٹا کا کس طرح استعمال کیا گیا اور کیا اس کیلئے صارفین کی رضامندی لی گئی ۔ حکومت ہندنے کیمبرج اینالیٹیکا سے اس کی خدمات لینے والی کمپنیوں کے نام بھی پوچھے ہیں ۔ نوٹس میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا کمپنی ہندوستانیوں کے ڈیٹا کا استعمال کررہی ہے اور کیا اس طرح کے ڈیٹا کی بنیاد پر کوئی پروفائلنگ کی گئی تھی ؟۔


      خیال رہے کہ کیمبرج اینالیٹیکا پر الزم ہے کہ اس نے غلط طریقہ سے پانچ کروڑ سے زیادہ فیس بک صارفین کے پروفائلس سے معلومات جمع کرکے انتخابات کو متاثر کیا ۔ اس معاملہ کے انکشاف کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی ایجنسیاں  فیس بک اور کیمبرج اینالیٹیکا کی جانچ کررہی ہیں ۔ وہیں بی جے پی اور کانگریس نے ایک دوسرے پر کیمبرج اینالیٹیکا کی خدمات لینے کا الزام لگایا ہے۔
      First published: