اپنا ضلع منتخب کریں۔

    دہلی میں ہوئے بہیمانہ قتل کی جماعت اسلامی ہند نے کی شدید مذمت، کیا یہ بڑا مطالبہ

    دہلی میں ہوئے بہیمانہ قتل کی جماعت اسلامی ہند نے کی شدید مذمت، کیا یہ بڑا مطالبہ

    دہلی میں ہوئے بہیمانہ قتل کی جماعت اسلامی ہند نے کی شدید مذمت، کیا یہ بڑا مطالبہ

    جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ مقتولہ کی لاش کو جس گھناؤنے طریقے سے ٹھکانے لگایا گیا وہ انتہائی وحشیانہ ہے۔ اس بدترین عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | New Delhi | New Delhi
    • Share this:
      نئی دہلی: ” دہلی میں شردھا والکر کے بہیمانہ قتل کی خبر پڑھ کر دل کو شدید صدمہ پہنچا۔ ہم اس وحشیانہ عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور قاتل کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم مقتولہ کے والد، رشتہ داروں اور خاندان کے افراد کے غم میں برابر کے شریک ہیں“۔ یہ بات جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔ پروفیسر سلیم نے کہا کہ مقتولہ کی لاش کو جس گھناؤنے طریقے سے ٹھکانے لگایا گیا وہ انتہائی وحشیانہ ہے۔ اس  بدترین عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔

      انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو دیکھتے ہوئے معاشرے کو دو مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلا مسئلہ ہے گھریلو تشدد اور خواتین کے ساتھ جسمانی استحصال میں اضافہ۔ یہ خواتین کے قتل کا محرک بنتا ہے۔ اس رجحان کو ختم کرنے کے لئے معاشرے اور حکومت کی سطح پر موثر کوششیں کی جانی چاہئیں۔

      دوسرا مسئلہ ہے بغیر شادی کے ایک ساتھ ' لیو ان ریلیشن شپ ' میں رہنا ۔ خواتین کے لئے یہ نہ صرف تکلیف دہ اور توہین کا باعث ہے، بلکہ بسا اوقات ان کی حفاظت کے تئیں بھی خطرناک ثابت ہوتا ہے،جیسا کہ شردھا والکر کے معاملے سے ظاہر ہوتا ہے۔

      یہ بھی پڑھئے: دہلی کے بعد اب اعظم گڑھ میں ملی کئی ٹکروں میں لڑکی کی لاش، علاقہ میں سنسنی، جانچ شروع


      یہ بھی پڑھئے: 2014 کے پہلے اور بعد کے ہندوستان میں بہت بڑا فرق: وزیر اعظم مودی



      پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ہم حکومت اور سول سوسائٹی سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان مسائل پر بات چیت کریں اور اس کا جامع حل نکالیں تاکہ ہم اپنی بیٹیوں کو اس طرح کے قتل اور گھریلو تشدد سے بچاسکیں۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: