جموں وکشمیر کی مسجدوں کی پولیس سے مانگی گئی فہرست، ہنگامہ ہونے پرحکومت نے بتایا 'افواہ'۔
پولیس محکمہ نےاپنے سبھی ایس پی لیول کے افسران کومسجدوں کے بارے میں کچھ تفصیلات کومسجدوں کے بارے میں کچھ تفصیلات جمع کرنے کے لئے ایک نوٹس بھیجا ہے، لیکن حکومت نے آرٹیکل 35 اے ہٹانے کی تیاری کی بات کو افواہ بتایا ہے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Jul 29, 2019 09:37 PM IST

علامتی تصویر
جموں وکشمیرپولیس نے پیرکوکشمیروادی میں واقع مساجد کے بارے میں چھوٹی سی چھوٹی اطلاع طلب کی ہے۔ ضلع سطحی پولیس ہیڈ کوارٹر، سری نگرمیں راجدھانی میں واقع سبھی ایس پی سطح کے افسران کومقامی مساجد کے بارے میں تفصیلات جمع کرنےکوکہا گیا ہے۔ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ اپنے علاقے میں آنے والی مساجد اوراس کی انتظامیہ کے بارے میں تفصیلات جمع کریں۔ جن چیزوں کی اطلاع مانگی گئی ہے، اس میں مساجد کے نام، نظریاتی جھکاؤ، مقامی امام کا نام اورانتظامی کمیٹی کے سربراہ کا نام پوچھا گیا ہے۔ ایسے عمل کو پوری وادی میں دوہرانےکےلئےکہا گیا ہے۔
یہ نیا حکم نامہ پہلے کے مرکزی وزیرداخلہ کے جموں وکشمیرمیں 10 ہزارسیکورٹی اہلکاروں کے اضافہ کے فیصلے کے بعد آیا ہے۔ ساتھ ہی مقامی پولیس کے افسروں کو بھی ہمیشہ محتاط رہنے کے لئے کہا گیا ہے اورساتھ ہی جموں وکشمیر میں آگے چل کرلا اینڈ آرڈر بگڑنے کے آثار دیکھتے ہوئے محتاط رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔
دراصل اس حکم کی کی کاپی سوشل میڈیا پرآتے ہی یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ حکومت آرٹیکل 35 اے کوہٹانے کے لئے ایسا کررہی ہے۔ حالانکہ جموں وکشمیرپولیس نے اس طرح کی تفصیلات جمع کرنے کومعمول کا عمل قراردیا ہے۔ جبکہ گورنرستیہ پال ملک کے مشیر وجےکمارنے آرٹیکل 35 اے ہٹانے کی بات پراے این آئی سے کہا ہے 'اگرکوئی سوشل میڈیا پرہلچل یا افواہ پھیلانے کی کوشش کرتا ہے تومیں اس کا جواب نہیں دوں گا۔ اس افواہ کا ماخذ کیا ہے؟ میرے لئے ہرچیزپرجواب دینا ممکن نہیں ہے'۔
سری نگرمیں سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ