اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جے این یومعاملہ: 'ملک مخالف نعرے' لگانے کے ملزم کشمیریوں کے رابطے میں تھا عمر خالد

    فائل تصویر

    فائل تصویر

    پولیس نے تفتیش میں پایا ہے کہ عمر خالد اور ان سات کشمیریوں میں سے کچھ کی پہلے سے ہی فون کے ذریعے بات چیت ہو رہی تھی ۔

    • Share this:
      جے این یو میں 9 فروری 2016 کو لگائے گئے مبینہ ملک مخالف نعرے بازی معاملے میں اسپیشل سیل کے ذریعے کورٹ میں دائر قریب 1200 صفحات کی چارج شیٹ کے ذریعے کئی نئی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ بتادیں کہ کنہیا کمار، عمر خالد اور انیربارن بھٹاچاریہ سمیت 7 کشمیریوں پر ملک مخالف کی دفعات لگائی گئیں ہیں۔ پولیس نے تفتیش میں پایا ہے کہ عمر خالد اور ان سات کشمیریوں میں سے کچھ کی پہلے سے ہی فون کے ذریعے بات چیت ہو رہی تھی لیکن انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پوسٹر دیکھ کر پروگرام میں شامل ہونے آئے تھے۔

      عمر خالدسے ہو رہی تھی فون پر بات: چارچ شیٹ کے مطابق دہشت گرد افضل گرو کی پھانسی کے خلاف منعقد اس پروگرام کی پلاننگ کافی پہلے سے چل رہی تھی۔ ملزم میں شامل منید اور مجیب نے مانا ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو جانتے ہیں، بھائی ہیں۔ باقی ملزم پانچ کشمیریوں نے بیان میں کہا ہے کہ انہیں کسی نے پروگرام میں نہیں بلایا تھا وہ سبھی سوشل میڈیا پر پوسٹر دیکھنے کے بعد کیمپس آئے تھے۔

      ملزموں میں سے ایک عاقب نے بھی یہی دعوی کیا تھا لیکن اس کی فون ڈٹیلس سے پتہ چلتا ہے کہ 8 جنوری کو اس کی عمر خالد سے فون پر بات ہوئی تھی۔

      عقیب وہی شخص ہے جو ویڈیو میں منھ پر لپڑا باندھ کر نعرے لگا رہا تھا لیکن اس کا کہنا ہے کہ سردی کی وجہ سے اس نے منھ کپڑے سے ڈھکا تھا۔ عقیب دیگر ملزموں عمر خالد، انیربارن ، عمیر، رئیس اور بشارت ساتھ  ویڈیومیں نعرے لگاتے نظر آرہے ہیں۔
      First published: