نئی دہلی: جج برج بھوشن ہری کشن لویا کی موت کی منصفانہ جانچ سے متلعق تمام عرضیاں عدالت عظمیٰ کی جانب سے خارج کئے جانے کے بعد اس معاملے کو لے کر بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیاسی رسہ کشی کا دور شروع ہوگیا ہے، جہاں دونوں ہی پارٹیاں ایک دوسرےکی نیت پر سوال اٹھارہی ہیں۔
اس معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کانگریس نے جہاں آج کے دن ملک کی تاریخ میں بے حد افسوسناک دن قرار دیا ۔ وہیں بی جے پی نے کانگریس صدر راہل گاندھی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہاکہ یہ عرضی سیاسی مقصد سے دائر کی گئی تھی۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ ان عرضیوں کا مقصد امت شاہ کی شبیہ خراب کرنا تھا اور اس کے پیچھے راہل گاندھی کا پوشیدہ ہاتھ تھا۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہاکہ عدالت نے کہا ہے کہ سیاسی بنیاد پر سیاسی لڑائی لڑی جانی چاہئے، اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ معاملہ ہمارے پارٹی سربراہ امت شاہ کے خلاف سیاسی لڑائی کے طور پر لڑی گئی تھی۔ روی شنکر پرساد نے کہا "پبلک انٹریسٹ لٹیگیشن" حقیقت میں "پولیٹیکل انٹریسٹ لٹیگیشن" تھا۔ انہوں نے کہاکہ میں راہل گاندھی سے اپیل کرتا ہوں کہ سیاسی لڑائی عدالت کے گلیارے میں نہ لڑیں۔
وہیں اس معاملے پر وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہاکہ ملک کی عدالت عظمیٰ نے جج لویا کی موت کی جانچ سے متعلق عرضیوں کو نہ صرف خارج کیا، بلکہ نیت پر بھی سوال اٹھایا اور ساتھ ہی سیاسی لڑائی میں عدالت کا غلط استعمال کرنے سے بھی متنبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ سنجیدہ پیغام دیتا ہے کہ سیاسی مفاد سے الزام لگاکر عدالت کو خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب اس معاملے میں کانگریس نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ آج کا دن ملک کی تاریخ میں بہت مایوس کن ہے۔ پارٹی نے معاملے میں منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیاہے۔
وہیں ان عرضیوں کے پیچھے کا نگریس صدر راہل گاندھی کا پوشیدہ ہاتھ ہونے کے بی جے پی کے الزامات پر پلٹ وار کرتے ہوئے مخالف پارٹیوں کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے الزامات کو بدترین کوشش قرار دیا، جو پارٹی کی مایوسی کو دکھاتا ہے۔
سرجے والا نے کہاکہ یہ ہندوستان کی تاریخ کا خراب دن ہے۔ جن مشکوک حالات میں لویا کی موت ہوئی، وہ ان لوگوں کے لئے شدید تشویش کا موضوع ہے، جنہیں عدالت میں مکمل اعتماد ہے، پورے فیصلے کی کاپی ابھی تک دستیاب نہیں ہوئی ہے، لیکن عدالت پر بھروسہ کرنے والوں کے سامنے اب بھی سوال ہیں۔
اس کے علاوہ کانگریس لیڈر ابھشیک منوسنگھوی نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اور بھی سوال کھڑے کرے گا اور جب تک اس کا منطقی نتیجہ نہیں نکلتا، کئی سوال کو جواب نہیں مل پائیں گے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس دیپ مشرا، جسٹس اے ایم خانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جج لویا کی موت کی حالات پر 4 ججوں کے بیانات پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور ریکارڈ میں رکھے گئے دستاویز اور ان کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ موت قدرتی موت ہوئی تھی۔
غورطلب ہے کہ جج لویا کی ناگپور میں یکم دسمبر 2014کو مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی تھی، وہ اپنے ایک ساتھی جج کی بیٹی کی شادی میں گئے تھے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔